راوا ڈیسک
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
واضح رہے کہ آئی ایم بی وہ ادارہ ہے جو عالمی سطح پر پولیو کا پھیلاؤ روکنے کے لیے گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشی ایٹو(جی پی ای آئی) کی
کارکردگی کا آزادانہ جائزہ لیتا ہے۔
آئی ایم بی کے مطابق پاکستان میں بدقسمتی سے پولیو میں اضافے کے پسِ پردہ سیاسی نا اتفاقی ہے۔
آئی ایم بی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ’2018 کے اوائل میں پاکستان کا پولیو پروگرام پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے دہانے پر تھا‘۔
تاہم صرف ایک سال کے عرصے کے دوران ملک میں اس بیماری کی صورتحال نے پولیو کا پھیلاؤ روکنے والے عالمی پروگرام کے
اندازوں کو الٹ کر رکھ دیا۔
The IMB released a damning report that said the number of polio cases began increasing in Pakistan in late 2018 and are still increasing. It said transmission in Karachi has been particularly intense https://t.co/bHb4FU28El
— Samaa English (@SamaaEnglish) November 20, 2019
آئی ایم بی نے ستمبر 2019 کی انسداد پولیو مہم پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا
جس میں بچوں کی سب سے بڑی تعداد ویکسینیشن سے محروم رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں پولیو نے 2018 کی تیسری سہ ماہی میں دوبارہ سر اٹھانا شروع کیا
جبکہ صورتحال 2019 کی دوسری سہ ماہی میں مزید سنگین ہوگئی جب صرف 3 ماہ کے عرصے میں 38 کیسز سامنے آئے۔
خیال رہے کہ ادارے نے اب تک پاکستان کے لیے کارآمد اور مثبت تنقید کی ہے تا کہ تکنیکی خامیوں کو دور کیا جائے جبکہ اس پروگرام کو مضبوط بنایا جائے
تاہم کمیٹی کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان میں پولیو کے پھیلاؤ کی صورتحال پر انتہائی سخت مذمت اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔
"Pakistan has reported more than 80 per cent of the total global polio cases this year," says IMB report.https://t.co/3xyU8AOHdb
— Dawn.com (@dawn_com) November 20, 2019
رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں پولیو پروگرام ملک کے لیے ایک مثال کے بجائے موجودہ بحران کی علامت کی صورت اختیار کرگیا
اوریہی صوبہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی میں پولیو کا پھیلاؤ ہر جگہ موجود ہے
جبکہ پنجاب میں بھی ہر مقام پر انسداد پولیو پروگرام کی خرابی کے آثار موجود ہیں۔
آئی ایم بی کے تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ 8 برسوں میں پولیو سے معذوری کے 89 فیصد کیسز پشتو بولنے والے خاندانوں میں سامنے آئے
رپورٹ میں یہ سوال بھی کیا گیا کہ ’اگر سیاسی رہنما متضاد بیانات دیں گے تو پاکستانی عوام کس طرح اس بات پر یقین کریں گے
کہ انسداد پولیو پروگرام ان کے مفاد میں ہے۔
“The epidemiological situation is grave and of very deep concern. Pakistan has reported more than 80 per cent of the total global polio cases this year, with 90pc of them reported outside the traditional core reservoirs (Oct 25, 2019),” reads the IMB report.
— Dr. Nauman (@naumanuhk) November 20, 2019
ادارے نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ اکتوبر 2019 تک پاکستان میں 77 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں
جبکہ افغانستان میں صرف 19 کیسز سامنے آئے جبکہ گزشتہ برس پاکستان میں یہ تعداد 6 تھی اور افغانستان میں 19 بچے اس سے متاثر ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ اب تک ملک میں 88 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، گزشتہ برس 12 جبکہ 2017 میں صرف 8 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
ان 88 کیسز میں سے 64 خیبرپختونخوا، 10 سندھ، 7 بلوچستان اور 5 کیسز کا تعلق پنجاب سے ہے۔
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
راوا – پاکستانی خبریں | بین الاقوامی
روایت ہے پاکستان رواداری ہے پاکستان
راوا ہے ملک کی پہچان
باخبر باشعور پاکستان کے لیے راوا کے ساتھ رہیے
Two PCB employees die of Covid-19 rava.pk/ur/2021/04/12/two-pcb-… #coronavirus #Covid_19 #pakistan #PCB #ravapk… twitter.com/i/web/status/13815…
Cheap Heat Condition: The Hidden Advantages and Disadvantages of Air Coolers rava.pk/ur/2021/04/12/cheap-he… #RoomCooler… twitter.com/i/web/status/13815…
How did the journey of the new life of the elephant "Kavan" begin? rava.pk/ur/2021/04/12/how-did-… #Kaavan #Elephant… twitter.com/i/web/status/13815…
We believe in your friendship: Jahangir Tareen and Imran Khan rava.pk/ur/2021/04/12/we-belie… #JahangirTareen #ImranKhan… twitter.com/i/web/status/13815…
Prince Philip's last rites: Prince Harry arrives in Britain rava.pk/ur/2021/04/12/prince-p… #PrincePhilip #PrinceHarry… twitter.com/i/web/status/13815…
Your email address will not be published. Required fields are marked *