4 28 808x454

نسلہ کے مکینوں کیلئے آواز کیا اٹھائی،سپریم کورٹ نے حافظ نعیم الرحمن کو ہی جھاڑ پلا دی

98 views

امیر  جماعت  اسلامی  کراچی  حافظ  نعیم  الرحمن  نے  گزشتہ  روز  نسلہ  ٹاور کے  انہدام  کا  عمل  رکوا  دیا  تھا  اور  آج  سپریم  کورٹ  میں  پیش  ہونے  کا  اعلان  کیا  تھا۔

حرا  خالد

امیر  جماعت  اسلای  کراچی  حافظ  نعیم  الرحمن  آج  نسلہ ٹاور عملدرآمد کیس میں  سپریم  کورٹ  کراچی  رجسٹری  میں  پیش  ہوئے  اور  متاثرین  نسلہ  ٹاور  کو  معاوضے  کی  ادائیگی  کی  بات  کرنا  چاہی  جس  پر  چیف  جسٹس  نے  اظہار  برہمی  کرتے  ہوئے  حافظ  نعیم  کو  جھاڑ  پلا  دی۔

عدالت  میں  پیش  ہونے  سے  قبل  جب  حافظ  نعیم  سے  سوال  کیا  گیا  کہ  کیا  آپ  کے  پاس مشنری  کے  آگے  آکر  کام  رکوانے  کے  علاوہ کوئی  اور  راستہ  نہیں  تھا؟  تو  انکا  کہنا  تھا  کہ  ہم  نے آئین  اور قانون  کے  خلاف  کچھ  نہیں  کیا  ہے۔  آج  عدالت  پیش  ہو  کر  اپنی  بات  کرنے  جا  رہے  ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور عملدرآمد کیس کے موقع پر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان عدالت میں پیش ہوئے اور روسٹرم پر آکر بات  کرنے کی کوشش کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں؟ جواب میں حافظ نعیم نے کہا کہ میں امیر جماعت اسلامی کراچی ہوں، سر مجھےتھوڑا سن لیں، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیا انٹرسٹ ہے ؟ یہاں تقریر نہ کریں آپ کا کیس نہیں ہے، ہٹیں یہاں سے،  یہاں کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں۔

چیف جسٹس نے  حافظ نعیم الرحمان کوروسٹرم سے  ہٹا  دیا اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ میں معاوضے  کی بات کرنا  چاہتا ہوں، تو قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ پلیز،کوئی بات نہیں،یہاں سے  ہٹ جائیں پلیز۔

چیف جسٹس نے  حافظ  نعیم  سے کہا کہ کیا  بات کررہے ہیں آپ، ابھی آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دے دیں گے، آپ کورٹ روم سے چلے جائیں۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی کےبنیادی مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں، میں نے بات کرنےکی کوشش کی تو کہا گیا  توہین عدالت لگ سکتا ہے، ہم صرف نسلہ ٹاور نہیں جتنےمتاثرین ہیں ان  سب  کے  لئے  جدوجہد کرینگے۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ کراچی کے بڑے بڑے مسائل پر عرصہ دراز سے  کیسز موجود ہیں، مردم شماری پر کچھ نہیں ہورہا کے  الیکٹرک پر کوئی ایکشن نہیں لیاجا  رہا،کراچی میں جعلی ڈومیسائل بنا کر  ملازمتوں سے  محروم کیا  جا  رہا  ہے۔یہاں پر ایک دو پلاٹس کو سامنے  رکھ   کرکیسز  چلائے  جا  رہے  ہیں، بیوروکریسی، وڈیروں جاگیرداروں کو بھی پکڑا جائے،سارا نزلہ ان پر گرتاہےجو اپنی جمع پونجی لگا  کر  گھر  خریدتے  ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ آپ صرف کمزوروں کااحتساب کررہےہیں، ڈنکےکی چوٹ پربات کی ہےآئندہ بھی کروں گا، شاخوں کوکاٹنےسےمسئلہ حل نہیں ہوگا۔

یاد  رہے  کہ  کل  امیر  جماعت  اسلامی  کراچی  نسلہ  ٹاور  پہنچے  تھے  اور  عمارت  کو گرانے  کا  کام  رکوا  دیا  تھا۔  اس  موقع  پر  انہوں  نے  میڈیا  سے  گفتگو  کرتے  ہوئے  کہا  تھا  کہ  ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ عدالتوں میں ضد اور انا کی بنیاد پر جذبات میں آکر فیصلے کئے جارہے ہیں۔  چیف جسٹس کواس بات کی فکر ہونی چاہیئے کہ ہمارے ملک کا عدالتی نظام 130 میں سے 126 ویں نمبر پر آگیا ہے آج نسلہ ٹاور پر ہتھوڑا نہیں بلکہ انکے بچوں کے مستقبل پر ہتھوڑے مارے جارہے ہیں۔

دوسری  جانب  آج  چیف جسٹس پاکستان نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ یہ بلڈنگ نیچے سے گرانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے، کب تک عمارت کو گرانے کا عمل مکمل ہوگا اس پر کمشنر کراچی نے بتایا کہ کوئی ٹائم نہیں دے سکتے ہیں، 200 لوگ کام کر رہے ہیں۔  چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 400 لوگوں کو لگائیں اور عمارت کو گرائیں۔

عدالت نے کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور کی عمارت ایک ہفتے میں گرا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی  ہے۔

نسلہ  ٹاور  کے  مکینوں  کی  دہائیاں  نہ  سپریم  کورٹ  کو  سنائی  دے  رہی  ہیں  اور  نہ  ہی  صوبے  میں  اقتدار  کی  مسند  پر  براجمان  پارٹی  کو  ۔۔۔  عمر  بھر  کی  جمع  پونجی  لگانے  والے  جب  اپنی  چھت  کو  اس  طرح  بکھرتا  دیکھ  رہے  ہیں  تو  سراپا  سوال  ہیں  کہ  ہمارے  نقصان  کا  ازالہ  کون  کرے  گا؟  عدالتیں تو انصاف  دینے  کی  پابند  ہوتی  ہیں  لیکن  یہاں  تو  عدالت  نے  ان  پر  ظلم  کر  ڈالا  ہے۔۔۔

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *