9 13 808x454

تعلیم کا عالمی دن : پاکستان میں دو کروڑ سے زیادہ بچے اسکول نہیں جاتے

159 views

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’تعلیم کا عالمی دن‘ منایا جارہا ہے۔ جبکہ کیا آپ جانتے ہیں کہ  بدقسمتی سے پاکستان میں اس وقت دوکروڑ  28 لاکھ  ہے اور یونیسف کے  ڈیٹا کے مطابق اس وقت  پاکستان ٍٍٍدنیا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر موجود ہے . 

فہمیدہ یوسفی

کہا اس نے

سنا میں نے

نہ کہتا تو وہ مرجاتا

نہ سنتا تو میں مرجاتا …

3 دسمبر2018 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تعلیم کا دن منانے کی قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت ہر سال 24 جنوری کا دن تعلیم کے لیے مختص کیا گیا  اس دن کا  کا مقصد امن اور ترقی کے لیے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

پاکستان میں تعلیم کا شعبے کو ویسے ہی کوئی اہمیت نہیں دیجاتی ہے اور رہی سہی کسر طبقاتی نظام نے پوری  کردی ہے۔ بدقسمتی سے تعلیم کبھی بھی ہماری حکومتوں کی ترجیحات میں شامل نہیں رہی ۔

 کس قدر افسوس کی بات ہے کہ دنیا بھر میں  ممالک اپنے  کل بجٹ کا تقریباً 15 سے 20 فیصد اور جی ڈی پی کا 4 فیصد حصہ تعلیم کے لیے مختص کرتے ہیں ۔لیکن  پاکستان میں جی ڈی پی کا صرف 2.30 فیصد حصہ ہی  تعلیم کے لیے مختص کیا جاتا  ہے جو خطے میں سب سے کم بجٹ ہے۔

اس تعلیمی بجٹ کا بھی 89 فیصد حصہ اساتذہ اور تعلیمی عملے کی تنخواہوں پر خرچ ہوتا ہے، صرف 11 فیصد بجٹ تعلیمی اصلاحات اور ترقی کے لیے بچتا ہے جو ملک میں تعلیم کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

ملک بھر میں 5 سے 9 سال کی عمر کے 50 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، جبکہ 10 سے 14 سال کے 1 کروڑ 14 لاکھ بچے رسمی تعلیم حاصل نہیں کر پاتے۔

یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں 52 فیصد بچے جن میں سے 58 فیصد لڑکیاں ہیں، تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں، بلوچستان میں 78 فیصد بچیاں اسکول جانے سے محروم ہیں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جو 60سے 70 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے ان میں سے 78 فیصد لڑکیاں اور 67 فیصد لڑکے ہیں

 آئین کا آرٹیکل 25الف ریاست کو پابند بناتا ہے کہ وہ 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے گی لیکن پاکستان میں ابھی بھی پانچ سے سولہ سال کی عمر کے 2کروڑ 28لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، انتہائی افسوس اور تشویش کا مقام یہ ہے کہ دنیا میں نائیجیریا کے بعد پاکستان ہی دوسرے نمبر پہ بدقسمت ملک ہے جہاں اتنی بڑی تعداد میں اسکول جانے کی عمر والے بچے تعلیم جیسے بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔

جب تک تعلیم کو ہماری حکومتوں کی بنیادی ترجیحات میں شامل نہیں کیا جائیگا جب تک ملک بھر تعلیمی ایمرجنسی اور عملی تعلیمی پالیسوں ک انفاذ نہیں  کیا جائیگا ۔ تب تک نہ ہی معیاری اساتذہ  اور نہ ہی اسکولوں کا ماحول بہتر کیا جاسکتا ہے ۔

ڈراپ آؤٹ طلبہ کی تعداد میں اضافہ  آؤٹ آف اسکول طلبہ  کی تعداد لمحہ فکریہ ہے اب ہمیں  اپنے لیے اور اپنی آنے والی نسلوں کیلئے  تعلیم کو بنیادی اہمیت دیتے ہوئے اقدامات کرنا ہی  ہوں گے۔

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *