PakistanTeam 808x454

روک سکو تو روک لو یہی لڑکے ہیں یہی کھیلیں گے

69 views

انگلینڈ کے خلاف سات ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی سیریز میں جو کچھ ہوا وہ شکر ہے کہ صرف 3-4کی شکست پہ ختم ہوا ۔ورنہ کم ازکم دو میچز پاکستان نے ایسے گھسیٹے ہیں کہ ان کا نتیجہ بھی انگلینڈ کےحق میں جاسکتا تھا اور دوسرےمیچ میں پاکستان کی دس وکٹوں سے فتح بھی آخری اوور تک آنے کے باعث اتنی زیادہ پرسکون نہیں تھی جتنا بعد میں لگی۔

تحریر: عدنان حسن سید

اس سیریز پر تبصرہ بس اتنا ہی کیا جاسکتا ہے کہ دونوں ٹیموں میں کلاس اور مجموعی مضبوطی کا فرق نہایت واضح تھا۔  انگلینڈ نے جوز بٹلر اور بین اسٹوکس کی غیر موجودگی میں بھی ایسے کھلاڑیوں کو روٹیٹ کر کر کے کھلایا جن کے ہم پلہ کرکٹرز اسکواڈ میں تو کیا شاید اس وقت پاکستانی کرکٹ سسٹم میں بھی موجود نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: 

پاکستانی کوچ کی ٹیم قدرت کے حوالے

پاکستانی مڈل آرڈر پر سابق کھلاڑیوں،  شائقین اور میڈیا نے جو تنقید کی،  اس پر کپتان،  سینئر کھلاڑیوں ،   ہیڈ کوچ ،  چیف سلیکٹر اور چیئرمین نے جارحانہ اور بلاجواز جوابی کارروائی کی حکمت عملی اپنائی  جو دنیا کی نظر سے چھپی نہ رہ سکی۔ انگلش کمنٹیٹرز تک نے آخری میچ میں یہ کہا کہ خامیوں کی نشاندہی پر ہیڈ کوچ کا میڈیا پر برہم ہوجانا اور ان کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔ ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کا مضحکہ خیز بیان کہ یہی لڑکے ہیں یہی کھیلیں گے۔

مزید پڑھیں:

ایشیاء کپ کے مجاہد ہی اب ورلڈ کپ کے محاذ پر

پوری سیریز کے دوران دنیائے کرکٹ میں طنز کا نشانہ بنتا رہا۔ اسی بیان کی روشنی میں جو ثقلین کو ان کی اپنی نظر میں مستقبل کی کسی کامیابی تک لے جارہا ہے ،   اس سیریز پر یا نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے خلاف سہ فریقی سیریز پر کسی تبصرے کی گنجائش باقی بچتی نہیں ہے،  رہ بس یہ گیا ہے کہ  ایسی چند حالیہ  کامیابیوں پر ہم بورڈ کے ارکان اور سینئر کھلاڑیوں کو مبارکباد پیش کردیں جن کی طرف شاید ان کا اپنا دھیان بھی نہیں گیا۔

مزید پڑھیں:

قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کس کس نے دیکھا؟

سب سے پہلی مبارکباد بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کو جاتی ہے  کہ ان کی بے جا حمایت نے آج کپتان بابر اعظم کو اتنا ہٹ دھرم بنادیا ہے کہ وہ کسی کی سننے کو تیار نہیں۔ یہی بابر اعظم گزشہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سینئر کھلاڑیوں شعیب ملک اور عماد وسیم کی مدد سے سیمی فائنل تک پہنچا لیکن آج وہ اپنے سے سینئر کسی بندے کو ٹیم میں رکھنے کا روادار نہیں اور اطلاعات کے مطابق شعیب ملک اور حارث سہیل کے ذریعے مڈل آرڈر مضبوط کرنے کے مشوروں کو ٹھکرا رہا ہے۔

رمیز راجہ نے ہی چیف سلیکٹر اور کوچز کو بھی میڈیا پر بھاری آنے کی پالیسی عائد کردی ہے  تاکہ ان کے خیال میں مسائل دب جائیں اور سب اچھا اچھا نظر آئے۔  رمیز صاحب کو ابھی سے پاکستان جونئیر لیگ اور پاکستان ویمنز لیگ کے انعقاد کی بھی مبارکباددے دینی چاہئے  جن کے چکروں میں لگ کے انہوں نے پاکستان کپ ،   قومی ٹی ٹوئنٹی اور قائد اعظم ٹرافی جیسے ڈومیسٹک مقابلوں کا وہ حال کیا ہے کہ کوئی ان کو پوچھ نہیں رہااور نہ ہی ان کی پرفارمنسز پر کسی کا دھیان ہے۔ کمرشل کرکٹ کے لئے گراس روٹ کرکٹ تباہ کرنے پر خصوصی مبارکباد۔

دوسری مبارکباد چیف سلیکٹر محمد وسیم کے لئے ہے جن کے لیپ ٹاپ میں اب صرف رمیز راجہ کی ویڈیوآتی ہے جس کو سن کے وہ اسکواڈ کا اعلان کردیتے ہیں۔ بلوچستان اور کراچی کے کھلاڑیوں کو خاص طور پر نظر انداز کرنے کی پالیسی پر اب مکمل عمل در آمد کے بعدوسیم  اب مٹھائی کھلا ہی ڈالیں۔

انوکھا لاڈلا: پاکستان کے چیف سلیکٹر کا لیپ ٹاپ آخر کب اپڈیٹ ہوگا

فواد عالم کی ڈانوا ڈول کاکارکردگی کے بعد اب وسیم کو موقع مل گیا ہے کہ اس سیزن میں کراچی کا کوئی کھلاڑی کسی فارمیٹ کی قومی ٹیم میں شامل نہ ہو۔ ہاں اس دوران اعظم خان اپنے ابا یا تایا کی پرچی لگوالیں تو بات دوسری ہے ورنہ قومی ٹی ٹوئنٹی کے بہترین بیٹر،  بہترین بولر، بہترین وکٹ کیپر اور ونر ٹیم کے کسی بھی کھلاڑی پر غور نہ کرنا وسیم کی ایسی شاندار کامیابی ہے کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔

تیسری مبارکباد کپتان بابر اعظم کے لئے ہے جنہوں نے سب کی ایک کان سے سن کے دوسرے سے نکالنے کا شاندار انتظام کیا ہوا ہے۔ خود کو تاحیات کپتان سمجھ کے وہ نہ صرف سینئرز کا ٹیم سے صفایا کررہے ہیں بلکہ خود بھی کچھ نہ سیکھنے کا عزم کیے بیٹھے ہیں۔ بس اپنا ریکارڈ بہتر بنا کے وہ ٹیم کی خاطر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔

نہ بیٹنگ آرڈر میں نیچے آئیں گے اور نہ اپنے پسندیدہ مڈل آرڈر کے کھلاڑیوں کو تبدیل کرنے دیں گے۔ بولنگ کے لئے جو سوچ کے جائیں گے،  اس سے ہٹ کے کچھ نہیں کریں گے۔ اسپنرز کے چار اوورز بچا کے اس پیسر سے چار اوورز کروائیں گے جو سب سے زیادہ پٹا ہو بلکہ اسی سے بیسواں اوور بھی کروائیں گے۔

بہترین بولر کو سلپ نہیں دیں گے اور تیز بولرز پر فائن لیگ اور تھرڈ مین دونوں سرکل میں رکھیں گے۔  تجربات سے سیکھنے والے نوجوان کپتان سے لے کر بدترین قیادت کرنے والے  ہٹ دھرم کپتان تک کا سفر بابر نے کافی تیزی سے طے کیا ہے۔ اب وہ کسی طرح حسن علی کو ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ان کی مبارکباد مکمل ہوجائے۔

چوتھی مبارکباد سینئر کھلاڑی محمد رضوان کے لئے ہے جو آج اتنے پر اثر ہوچکے ہیں کہ اپنی مرضی کے بندے ٹیم میں شامل کروا نے لگے ہیں۔ قومی ٹی ٹوئنٹی  کے  بہترین وکٹ کیپر سرفراز احمد اور پاکستان کپ کے بہترین  وکٹ کیپر بیٹر حسیب اللہ کے بجائے رضوان جس طرح اپنے ناردرن کے ٹیم میٹ محمد حارث کو بطور ریزرو وکٹ کیپر ساتھ لے کے چل رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔

حارث بطور اوپنر اور مڈل آرڈر بری طرح فیل ہوچکے ہیں لیکن یہی چیز رضوان کو پسند ہے   تاکہ وہ بادل نخواستہ کبھی کوئی میچ مس بھی کریں تو فوراً واپس آجائیں۔ ویسے تو ان کی کوشش ہوتی ہے کہ لنگڑا لنگڑا کے بھی خود ہی کھیلیں لیکن حارث کی شکل میں ایک بیک اپ ان کے لئے آیڈیل ہے۔

کہتے ہیں کہ رضوان کے دوست خوشدل شاہ بھی انہی کی وجہ سے اتنا عرصہ ٹیم میں شامل رہے لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ امید ہے کہ کسی دن اپنے لئے بھی حلف اٹھا کے رضوان اس بات کو ثابت کردیں گے کہ ٹیم کے ساتھ بہت مخلص ہیں اور کسی بھی طرح کسی ناجائز اور غیر منصفانہ فیصلے میں ملوث نہیں ہیں۔

مبارکبادیں تو اور بھی بنتی ہیں لیکن فی الحال آخری مبارکباد ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق  کے لئے ہے جو قدرت کے نظام کے عین مطابق ٹیم کی ساری اچھائیاں ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ٹیم نے اچانک اونچے کیچ ڈراپ کرنا شروع کردیے ہیں۔  باؤنڈری پر گیند روکنا چھوڑدیا ہے۔

بابر اعظم کے سوا سب نے آف سائیڈ پر کھیلنا چھوڑ دیا ہے۔ اکانومی کے ساتھ بولنگ کرنے والوں نے پٹنا شروع کردیا ہے۔ چھکے مارنے والوں کے چھکے چھوٹ گئے ہیں۔ کپتان کپتانی بھول گئے ہیں لیکن یہ سب قدرت کا نظام ہے۔ ہم بس کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلیں تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔

ان سب کامیابیوں میں حصہ بیٹنگ کوچ محمد یوسف  اور دیگر کوچز کا بھی ہے لیکن دولہا والا سہرا بہر حال ثقلین کے سر ہی جائے گا جن کے مطابق ہم ایک دن ہاریں گے اور ایک دن جیتیں گے اور ایسے ہی ورلڈ کپ گھر لائیں گے۔

اگر یہی لڑکے ہیں اور یہی کھیلیں گے تو ورلڈ کپ تو قربان سمجھیں لیکن اس کے بعد بڑے لڑکوں کی گوشمالی ضروری ہے۔

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *