airpollution 808x454

فضائی آلودگی لاہور ایک بار پھر اسموگ کی لپیٹ میں

84 views

لاہور میں فضائی آلودگی بڑھتی جارہی ہے ۔۔ آلودہ شہروں کی عالمی فہرست میں لاہور کا آج بھی پہلا نمبر ہے ۔۔ ڈائریکٹر ماحولیات کہتے ہیں عالمی انڈیکس میں کسی ایک مقام کی آلودگی کو شہر بھر کی آلودگی قرار دینا غلط ہے.

مصباح لغاری

باغوں کے شہر لاہور میں اب سانس لینا بھی محال ہوتا جا رہا ہے۔ گذشتہ چھ سالوں سے اکتوبر کے آخر اور نومبر کے مہینے میں فضائی آلودگی کافی بڑھ گئی ہے۔

محکمہ ماحولیات نے اس سال نو انوائرمنٹ میٹر بھی نصب کئے اور ڈیڑھ ماہ قبل آن لائن مانیٹرنگ سسٹم بھی بنایا جہاں کی انچارج ڈاکٹر فریحہ کہتی ہیں مانیٹرنگ کے ذریعے تین سو اکیاسی انڈسٹریز سیل کرچکے.

محکمہ کارروائیاں تو کرتا ہے مگر عالمی ائیر کوالٹی انڈیکس میں پہلی پوزیشن بارہا دکھائی دیتی ہے۔

مزید پڑھیں:

لاہور کی ہوا پھر زہریلی فضائی آلودگی کے لیے عملی اقدامات کب ہونگے

ڈائریکٹر ماحولیات نور احمد کہتے ہیں شہر کے کسی ایک مقام پر گردغبار بڑھنے کو مکمل انڈیکس نہیں قرار دینا چاہیے۔لاہور کے علاوہ پنجاب کے کسی شہر میں محکمے کی جانب سے کوئی انوائرمنٹ میٹر نہیں لگایا جاسکا جو ان علاقوں میں فضائی آلودگی کو جانچ سکے

مزید پڑھیں:

فضائی آلودگی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج

سٹی ٹریفک پولیس ان ایکشن

لاہورمیں اسموگ کے خاتمے کیلئے سٹی ٹریفک پولیس ان ایکشن۔ رواں سال دھواں چھوڑنے والی پچپن ہزار گاڑیوں کو چالان ٹکٹس جاری کردیئے، بغیر فٹنس سرٹیفیکٹس گاڑیوں کی شہر میں داخلے پر پابندی بھی لگا دی۔

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق رواں سال دھواں چھوڑنے پر 55 ہزار 340 گاڑیوں کو چالان ٹکٹس جاری کئے گے۔ خطرناک حد تک دھواں چھوڑنے والی 610 گاڑیاں بند کر دی گئیں.

شہریوں کا کہنا ہے کہ دھواں چھوڑنے والی وہیکلز کے خلاف موثر کریک ڈاون سے ہی فضائی الودگی میں بہتر حد تک کمی آسکتی ہے اور مختلف امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

کراچی اور لاہور کی فضائیں بھی زہریلی۔۔۔فکر کس کو ہے؟

سٹی ٹریفک پولیس کے مطابق شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر رات کے وقت خصوصی چیکنگ کےلئے 10 ٹیمیں تعینات ہونگی

سموگ سے ہونے والی شکایات

سموگ کے بادلوں کا شہر بھر میں راج ہے۔شہری آنکھ، ناک اور گلے کے امراض کا شکار ہونے لگے.دن بھر گردوغبار چھایا رہتا ہے جس سے ہسپتالوں میں مریض بڑھ رہے ہیں۔

طبی عملہ کہتا ہے گلے ناک اور آنکھ کی بیماریاں بڑھ گئی ہیں، اب احتیاط لازم ہے۔

فضا میں آکسیجن کی کمی کے باعث حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کو بھی آکسیجن پوری نہیں ملتی جس کی وجہ سے زچہ و بچہ کو زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

ڈاکٹرز کے مطابق ‘کئی افراد کو آنکھوں کی تکلیف کی شکایت ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر مریض آنکھوں کو ملنے اور کھجانے کے بعد زیادہ تکلیف کے ساتھ آ رہے ہیں۔’

انھوں نے زور دیا کہ ‘مریض آنکھوں میں تکلیف یا خارش ہونے کی صورت میں انہیں ٹھنڈے پانی سے دھوئیں اور انہیں ملنے سے گریز کریں کیونکہ ایسا کرنے سے تکلیف بڑھنے کا اندیشہ ہے۔’

ڈاکٹرزکے مطابق ‘موٹر سائیکل سوار عینکوں کا استعمال کریں اور غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں۔ کسی بھی تکلیف کی صورت میں خود سے دوائیں تجویز نہ کریں بلکہ ڈاکٹر کے پاس جائیں۔’

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ  ‘صبح اور شام کے اوقات میں دھند کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اس لیے ان اوقات میں باہر نکلنے سے گریز کریں۔’
‘متاثر ہونے کی صورت میں سوپ استعمال کریں اور اچھی پروٹین والی خوراک لیں تاکہ قوت مدافعت میں اضافہ ہو۔’

پنجاب حکومت نے شدید اسموگ کے باعث بیماریوں کے خدشے کے پیش نظر لاہور کے اسکولز و دفاتر میں ہفتے میں 3 تعطیلات کا حکم جاری کردیا۔

لاہور میں اسموگ کے باعث اسکولوں میں ہفتے میں تین چھٹیاں دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اس کے ساتھ
تمام نجی اداروں کے ملازمین کو پندرہ جنوری تک گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی گئی، ملازمین جمعہ اور ہفتہ کو گھر سے کام کریں گے،

نوٹیفکیشن کے مطابق اسکولوں میں ہفتہ وارچھٹیاں بڑھانے کا فیصلہ ہائیکورٹ کے حکم پر کیا گیا ہے، چھٹیوں کا اطلاق ڈسٹرکٹ لاہور کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں پر ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ اتوار کی چھٹی کے ساتھ تمام اسکول جمعہ اور ہفتے کو بھی بند رہیں گے۔
عدالتی حکم کے مطابق نوٹیفکیشن کا اطلاق آج سے ہوگا

شہری سموگ کے تدارک کیلئے حکومتی کارروائیوں سے مطمئن نہیں، کہتے ہیں بروقت اور موثر اقدامات سے ہی فضائی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *