راوا ڈیسک
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے قیامت خیز واقعے کو آٹھ سال ہوگئے مگر معصوم اور مظلوم شہداء کی یادیں آج بھی تازہ ہیں
ضبط لازم ہے مگر دُکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
جب بھی دسمبر کی 16 تاریخ آتی ہے تو دل ایک بار پھر ان معصوم پھولوں کو یاد کرکے اداس ہوجاتا ہے۔جو آج سے آٹھ سال پہلے اسکول تو گئے تھے لیکن واپس نہیں لوٹے ۔ ان کے پیاروں کے آنسو آج بھی خشک نہیں ہوسکے۔
آج بھی سانحہ آرمی پبلک اسکول کی بھیانک یادیں اپنی تمام تر لرزہ خیزیوں کے ساتھ زندہ ہیں یادوں کا درد ناک سلسلہ دسمبر شروع ہوتے ہی تازہ ہوجاتا ہے سولہ سمبر کی بھیانک تاریخ ذہن میں تازہ ہوجاتی ہے۔
جب انسانیت کے دشمنوں نے پشاور میں آرمی پبلک سکول کو مقتل گاہ میں تبدیل کردیا تھا سولہ دسمبر سال 2014ء کا دن پاکستانی تاریخ کا منحوس ترین اور سیاہ ترین دن تھا۔
کس نے سوچا تھا کہ اس منحوس دن کے طلوع ہونے سے کتنی معصوم جانوں کی جانیں چلی جائینگی کتنی مائیں بس تڑپ تڑپ کر روتی رہینگی
انسانیت کے دشمن سفاک دہشت گردوں نے سولہ دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں وحشت اور بربریت کی ایسی تاریخ رقم کی ہے کہ قوم کی آنکھیں آج بھی نم ہیں۔
اس منحوس صبح دس سے ساڑھے دس بجے کے درمیان7 دہشت گرد آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوئے، درندگی کی سب حدیں پار کرکے ان انسانیت کےدشمنوں نے اسکول کے مرکزی ہال اور کلاس رومز میں گھس کر معصوم نہتے بچوں کو گولیوں سے بھون ڈالا۔
اس دن 149 گھروں میں صف ماتم نہیں بلکہ ہر صاحب دل کے گھر صف ماتم بچھی تھی ۔ دنیا بھر کے کروڑوں انسان سکتے میں تھے کہ کیا انسان اتنا بھی گرسکتے ہیں ایسے اسکول کو مقتل گاہ میں بدل دیں خون میں نہلادیں
سانحہ آرمی پبلک کے شہدا میں اسکول پرنسپل 16 سٹاف ممبرز جبکہ 132 طلبہ شامل تھے۔ آٹھ سال پورے ہونے کے بعد آج بھی اس سانحے کے بچھڑنے والوں کا غم اسی طرح تروتازہ ہے۔
والدین اپنے بچوں کی الم ناک شہادت کو بھلا نہیں سکے اور بھولیں بھی تو کیسے یہ تو وہ خواب تھے جو پورا ہونے سے پہلے ختم ہوئے
کہتے ہیں خدا کسی دشمن کو بھی اولاد کا غم نہ دکھائے سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کو کے ماں باپ روز اس قیامت سےگزرتے ہیں تڑپ تڑپ کراپنے بچوں کو یاد کرتےہیں۔
ان کے لیے تو جیسے یہ دن رات تھم سے گئے ہیں ان کے ہنستے کھیلتے بچے لہو میں تر بتر منوں مٹی تلے جاسوئے ۔سانحہ اے پی ایس نے جہاں کئی ماؤں کی کوکھ اجاڑدی کتنے ہی آنگن سونے ہوگئے ۔
۔لیکن دوسری جانب اس سانحے میں بچ جانے والے زخمی طالب علموں کے حوصلے آج بھی بلند ہیں
مگر یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے ننھے شہیدوں نے اپنے خون سے قربانی کی وہ داستان رقم کی جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
راوا – پاکستانی خبریں | بین الاقوامی
روایت ہے پاکستان رواداری ہے پاکستان
راوا ہے ملک کی پہچان
باخبر باشعور پاکستان کے لیے راوا کے ساتھ رہیے
Error: Could not authenticate you.
Your email address will not be published. Required fields are marked *