16Dec Aps 8yrs 808x454

سانحہ اے پی ایس قیامت کو آٹھ سال بیت گئےلیکن غم اب بھی تازہ

140 views

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے قیامت خیز واقعے کو آٹھ سال ہوگئے مگر معصوم اور مظلوم شہداء کی یادیں آج بھی تازہ ہیں

ضبط لازم ہے مگر دُکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا

جب بھی دسمبر کی  16 تاریخ آتی ہے  تو دل ایک بار پھر ان معصوم پھولوں کو یاد کرکے اداس ہوجاتا ہے۔جو آج سے آٹھ سال پہلے اسکول تو گئے تھے لیکن واپس نہیں لوٹے ۔ ان کے پیاروں کے آنسو آج بھی خشک نہیں ہوسکے۔

آج بھی سانحہ آرمی پبلک اسکول کی بھیانک یادیں اپنی تمام تر لرزہ خیزیوں کے ساتھ  زندہ ہیں  یادوں  کا درد ناک سلسلہ دسمبر شروع ہوتے ہی تازہ ہوجاتا ہے  سولہ سمبر کی بھیانک  تاریخ ذہن میں تازہ ہوجاتی ہے۔

جب انسانیت کے دشمنوں نے پشاور میں آرمی پبلک سکول کو مقتل گاہ میں تبدیل کردیا تھا سولہ دسمبر سال 2014ء کا دن  پاکستانی  تاریخ  کا  منحوس ترین اور  سیاہ ترین دن تھا۔

کس نے سوچا تھا کہ اس منحوس دن  کے طلوع ہونے سے  کتنی معصوم جانوں کی جانیں چلی جائینگی کتنی مائیں بس تڑپ تڑپ کر روتی رہینگی

انسانیت کے دشمن سفاک دہشت گردوں نے سولہ دسمبر کو  پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں وحشت اور بربریت کی ایسی تاریخ رقم کی ہے کہ قوم کی آنکھیں آج بھی نم ہیں۔

اس منحوس صبح  دس سے ساڑھے دس بجے کے درمیان7 دہشت گرد  آرمی پبلک اسکول میں  داخل ہوئے،  درندگی کی سب حدیں پار کرکے ان انسانیت کےدشمنوں نے  اسکول کے مرکزی ہال اور کلاس رومز میں گھس کر معصوم نہتے بچوں کو گولیوں سے بھون ڈالا۔

  اس دن 149 گھروں میں صف ماتم نہیں بلکہ ہر صاحب دل کے گھر صف ماتم بچھی تھی ۔ دنیا بھر کے کروڑوں انسان سکتے میں تھے کہ کیا انسان اتنا بھی گرسکتے ہیں ایسے اسکول کو مقتل گاہ میں بدل دیں خون میں نہلادیں

  سانحہ آرمی پبلک کے  شہدا میں اسکول  پرنسپل  16 سٹاف ممبرز جبکہ 132 طلبہ شامل تھے۔ آٹھ سال پورے ہونے کے بعد آج بھی اس سانحے کے  بچھڑنے والوں کا غم اسی طرح تروتازہ ہے۔

والدین اپنے بچوں کی الم ناک شہادت کو بھلا نہیں سکے اور بھولیں بھی تو کیسے یہ تو وہ خواب تھے جو پورا ہونے سے پہلے ختم ہوئے

کہتے ہیں خدا کسی دشمن کو بھی اولاد کا غم نہ دکھائے سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کو کے ماں باپ روز اس قیامت سےگزرتے ہیں تڑپ تڑپ کراپنے بچوں کو یاد کرتےہیں۔

ان کے لیے تو جیسے یہ دن رات تھم سے گئے ہیں ان  کے ہنستے کھیلتے بچے لہو میں تر بتر منوں مٹی تلے جاسوئے ۔سانحہ اے پی ایس نے  جہاں کئی ماؤں کی کوکھ اجاڑدی  کتنے ہی  آنگن  سونے ہوگئے ۔

۔لیکن دوسری جانب  اس سانحے میں بچ جانے والے زخمی طالب علموں  کے حوصلے آج بھی بلند ہیں

مگر یہ بھی سچ ہے کہ  ہمارے ننھے شہیدوں نے اپنے خون  سے  قربانی کی وہ داستان رقم کی جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *