راوا ڈیسک
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اور ملک میں مہنگائی 1970 کی دہائی کے بعد بلند ترین سطح پر ہے۔ جبکہ دوسری جانب آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے شکوک شہبات ، ڈالر کی کمی ، سیلاب اور سیاسی بے یقینی نے ان شکوک و شہبات کو جنم دیدیا ہے کہ کیا پاکستان ڈیفالٹ ہونے جارہاہے۔
پاکستان میں جاری سیاسی بے یقینی ، بدترین سیلاب سےآنے والی تباہی اور بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے شدید خطرات کی وجہ سے ملک شدید مالی بحران کا سامنا کررہا ہے کاروبار ٹھپ ہوتے جارہے ہیں اور عوام کے لیے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں ۔ ایسے میں یہ خوف بلکل بجا ہے کہ کیا پاکستان ڈیفالٹ لائن پر آن پہنچا ہے ۔
اس سے پہلے کہ ہم عالمی بینک کی رپورٹ پر نظر ڈالیں اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرنا چاہیے کہ کیا ہم واقعی ڈیفالٹ ہونے جارہے ہیں ؟
اس سوال کے جواب کو سمجھنے کے لیے پہلے ہمیں پاکستان کی معیشت کو سمجھنا پڑیگا۔
پوری دنیا کی عالمی کرنسی ڈالر ہے یعنی دنیا بھر میں اسی کرنسی میں تجارت ہوتی ہے۔ ڈالر جمع کرنے کے 3 طریقے ہیں
1) تجارتی سرپلس جوچین کوریا جاپان جرمنی اور خلیجی ممالک پیدا کرتے ہیں۔
2) بیرونی سرمایہ داروں کی سرمایہ کاری سے ڈالر کمانے والوں میں مغربی یورپ اور بھارت آسٹریلیا جیسے ممالک ہیں
3) قرض لینا پاکستان جیسے تجارتی خسارہ کرنے والے، تیسری دنیا کےممالک کے پاس واحد آپشن قرض جمع کرنا ہوتا ہے۔
پاکستان کچھ قرض تو چین سعودیہ جیسے دوست ممالک سے لے لیتا ہے۔ عالمی ادارے جیسے ورلڈ بینک اور ایشین بینک مختلف منصوبوں کی مد میں دے دیتے ہیں ۔ تاہم آئی ایم ایف کے ڈالر، تجارت کے لیے استعمال نہیں ہوتے عموماً زیادہ تر ڈالر بانڈز سےجمع کیے جاتے ہیں ۔
بانڈز سادہ الفاظ میں investors سے سود پر قرض لینا ہوتا ہے اور یہ سود ملک کی سیاسی و مالی حالت سے مشروط ہوتا ہے.
جس ملک کی سیاسی و مالی حالت مستحکم ہو، اسکے بانڈز ہاتھوں ہاتھ انتہائی کم شرح سود پر خرید لیے جاتے۔ کیونکہ ڈیفالٹ رسک نہیں یعنی لو رسک، لو ریٹرن۔
لیکن جس ملک کی حالت پاکستان جیسی ہو، اسکے بانڈز بلند شرح سود پر بکتے ہیں کیونکہ سرمایہ دار کو خدشہ ہوتا کہ یہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا اور اسکی سرمایہ کاری ڈوب جائےگی۔ لہذا ہائی رسک، ہائی ریٹرن.
بانڈز کی شرح سود یا Yields کا دارومدار Credit rating پر ہوتا ہےجو ریٹنگ ایجنسیاں جاری کرتی ہیں۔
اب صورتحال یہ ہے کہ رواں سال پاکستان شدید سیاسی و مالی عدم استحکام کا شکار ہے ۔
جسکی وجہ سے عالمی کریڈیٹ ریٹنگ ایجنسیاں فچ، موڈیز وغیرہ پاکستان کی کریڈیٹ ریٹنگ کو مسلسل downgrade کر رہیں اور اسی وجہ سے پاکستان کا ڈیفالٹ رسک، جو مارچ میں محض 5٪ تھا، اب تقریباً 93٪ ہو چکا ہے ۔
پاکستان ابھی باضابطہ طور پر ڈیفالٹ نہیں ہوا کیونکہ اس نے اپنی کسی ادائیگی سے معذوری ظاہر نہیں کی ہے ۔ لیکن بانڈ مارکیٹ کا سرمایہ دار پاکستان کو ڈیفالٹ، یعنی دیوالیہ ملک سمجھ کر treat کر رہا ہے اور بانڈز نہیں خرید رہا۔
اسی لیے وزیراعظم پاکستان نے یہ بیان دیا ہے سمجھ نہیں آ رہی پیسے کہاں سے آئیں گے۔
پاکستان نے رواں مالی سال 30 جون 2022 تک تقریباً 22 ارب ڈالر جمع کرنا ہے۔ یہ تب جمع ہوگا جب آئی ایم ایف ، بانڈز مارکیٹ کو سگنل دے گا اور ان کی جانب یہ سگنل جب دیا جائیگا جب پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات جو اس وقت تعطل کا شکار ہیں وہ ہونگے اور پاکستان کو آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط ماننا ہی ہونگی ۔
مگر پاکستان کو یہ کڑوا گھونٹ پینا ہی ہوگا ورنہ ہم ڈیفالٹ لائن پر کھڑے ہیں ۔ یعنی سادہ الفاظ میں پاکستان اور ڈیفالٹ کے درمیان آئی ایم ایف معاہدہ ہے ۔
پاکستان ڈیفالٹ تب ہوگا جب پاکستان قرض ادائیگی کی کوئی قسط ادا نہ کر پایا.
اس وقت پاکستان کے سرکاری خزانے میں کُل 6.9 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 6.5 ارب ڈالر دوست ممالک کے ہیں
اگر پاکستان سرکاری طورپر ڈیفالٹ ہوگیا تو پاکستان کو مذید قرض ملنا بند ہو جائے گا اور پاکستان کو اپنی درآمدات، برآمدات ، ترسیلات زر کے برابر کرنی ہوں گے.
بدقسمتی سے ہم پیاز سے لے کر دوائیاں اور سوئی سے لے کر جہاز سب کچھ درآمد کرتے ہیں ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا کا ساتواں بڑا زرعی ملک کہلانے والا ملک پاکستان وہاں کی عوام آپس کی سیاستوں اور بدانتظامی کی وجہ سے آٹے کے لیے ترس رہی ہے۔
معیشت کی اس صورتحال میں عام آدمی کے لیے ایک وقت روٹی کھانا بھی مشکل ہوگیا ہے اور حالات مزید مشکل ہوتے نظر آرہے ہیں جو خوفناک مہنگائی کے طوفان کو جنم دینگے
پاکستان کے بارے میں یہ خدشہ عالمی بینک نے اپنی عالمی معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے اور اس رپورٹ میں پاکستان سے متعلق بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث موجودہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
جبکہ اس سے پہلے عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 4 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی تھی۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے، حالیہ بدترین سیلاب اور سیاسی بے یقینی پاکستان کے مشکل معاشی حالات کی بڑی وجوہات ہیں، پاکستان کو بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ دسمبر میں 24.5 فیصد مہنگائی کی شرح 1970 کی دہائی کے بعد بلند ترین ہے، پاکستان میں سیلاب کے باعث جی ڈی پی کو 4.8 فیصد مساوی نقصان پہنچا۔
جون سے دسمبر تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 14 فیصد گر چکی ہے، موسمیاتی شدت خوراک اور ضروری اشیاء کی سپلائی کو متاثر کر سکتی ہے، انفرا اسٹرکچر اور زرعی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ ہے، اس دوران کنٹری رسک پریمیئم میں 15 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی بینک کا یہ جائزہ ہمارے ارباب اقتدار کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ ہماری سیاسی قیادت کو اپنی رنجشوں کو بھلاکر سنجیدگی کے ساتھ پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے معاشی ایمرجنسی پروگرام کا نفاذ کریں۔
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
راوا – پاکستانی خبریں | بین الاقوامی
روایت ہے پاکستان رواداری ہے پاکستان
راوا ہے ملک کی پہچان
باخبر باشعور پاکستان کے لیے راوا کے ساتھ رہیے
Inflation has been a persistent issue for the people of Pakistan, particularly during the holy month of #Ramzan. i… twitter.com/i/web/status/16391…
#Pakistan can handle this public health emergency and get closer to TB eradication with commitment and persistent f… twitter.com/i/web/status/16391…
#AtifAslam shared the news of the birth of his daughter in a heartwarming message. Referring to her little angel as… twitter.com/i/web/status/16391…
In a press conference, law minister Azam Nazeer Tarar stated that the government is ready to hold a ‘grand politica… twitter.com/i/web/status/16391…
On #Pakistan Day, President #ArifAlvi conferred civil awards on 135 citizens for their great achievements, public s… twitter.com/i/web/status/16391…
Your email address will not be published. Required fields are marked *