Gas Loadshedding 720x454

سردیوں کی شدت اور گیس کی قلت عوام جائے تو کہاں جائے

48 views

پاکستان میں عمومی طور پر سردیوں کے موسم کی شروعات میں ہی گیس کا بحران شروع ہوجاتا ہے جس کا اثر صرف صنعتی صارفین پر بلکہ گھریلو صارفین پر ہوتا ہے ۔اس بحران پر قابو پانے کے لیے لوڈ مینجمنٹ کا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔  یہ سال بھی کچھ مختلف  نہیں اتنی سردی مٰیں ملک بھر میں گیس بحران عروج پر ہے۔ 

جبکہ گیس بحران کو پورا کرنے کے لیے ملک میں ایل این جی درآمد کی جاتی ہے تاہم ایل این جی ملک میں گیس کی کمی کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتی ہے۔

اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں گیس کی سالانہ طلب 4 ارب کیوبک فٹ ہے جبکہ اس کی طلب تقریباً 6 ارب کیوبک فٹ ہے

دوسری جانب  اس وقت  مہنگائی کے مارے عوام کا امتحان جاری ہے۔  شدید سردی میں ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں گیس کا بد ترین بحران جاری ہے  ۔

 گیس کی لوڈ شیڈنگ اٹھارہ سے بیس گھنٹے تک جاپہنچی ہے۔ گھروں میں خواتین کے لیے کھانا پکانا ایک امتحان بن گیا ہے۔

سندھ ہو پنجاب ہو بلوچستان ہو یا کے پی یا گلگت بلتستان یا پھر کشمیر ملک میں ہر طرف اس وقت گیس کی کمی جاری ہے  جس کہ وجہ سے شہریوں کو شدید ترین پریشانی کا سامنا ہے ۔

صبح  دو پہر شام میں گیس کے لو پریشر سے ناشتہ اور کھانے کی تیاری خواتین کے لیے درد سر  بن گئی ہے ۔گیس نہ ہونے سے طلبہ و طالبات ،اساتذہ اور ملازمین بغیر ناشتے کے اسکول اور کام پر جانے پر مجبور ہیں ، دوپہر اور شام کو کام سے واپس آنے والے کم آمدنی اور مہنگائی کے باعث ہوٹل ،تندور سے کھانا  خریدنے سے قاصر ہیں۔

جبکہ گیس کے بحران سے لکڑی کی مانگ میں اضافہ سے لکڑی کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

ادھر ملک میں آٹے کے بحران کی وجہ سے تندور پر روٹی کی قیمت تیس روپت تک جاپہنچی ہے ۔ غریب آدمی کرے تو کیا کرے جائے تو کہاں جائے۔

اس وقت گھریلو صارفین کی بڑی تعداد گھروں میں گیس سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہے ۔

حالانکہ گیس سلنڈر کا استعمال انتہائی خطرناک ہے اور اس کی وجہ سے کسی  وقت کوئی  ایمرجنسی رونما ہوسکتی ہے جس کا نتیجہ  معصوم  انسانی جانوں  کے ضیاع کی صورت میں نکلتا ہے ۔

اتنی مہنگائی میں لوگوں کو دو وقت روٹی پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے ایسے میں گیس بحران  کی وجہ سے لوگ غیر معیاری گیس سلنڈر یا پھر سیکنڈ ہینڈ سلینڈر خریدنے پر مجبور ہیں ۔ جس کی وجہ سے جانی نقصان  کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

گھریلو صارفین اس بدترین گیس لوڈشیڈنگ کے لیے  گیس کمپریسر بھی  استعمال  کررہے تھے  اور اب گیس سلنڈر  استعمال کے رجحان میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ لیکن یہ گیس بحران کا مستقل حل کسی طور نہیں ہے

کراچی کے مختلف علاقوں سے گیس لوڈشیڈنگ کی شکایا ت سامنے آرہی ہیں۔ جبکہ حیدرآباد اور اندرون سندھ میں بھی یہی صورت حال ہے

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں گیس کے بغیر سخت سردی کا موسم شہریوں کے لیے عذاب بن گیا ہے۔ پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں بھی شہریوں کے  لیے بغیر گیس کے  سرد ترین موسم مسلسل امتحان ہے ۔

تو پنجاب میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ہے عوام گیس کے متبادل استعمال کرنے پر ہی مجبور ہوکر رہ گئی ہے۔

سرد موسم میں سیاسی معاشی بحران سے گزرتے پاکستان کے لیے  گیس بحران بھی بڑا چیلینج بن گیا ہے۔

سردی مہنگائی کے ستائے  شہریوں کے لیے لکڑیوں کا حصول بھی مشکل ہوتا جارہا ہے  کیونکہ خشک لکڑی کی قیمت میں تین سو سے لیکر چارسو روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی من مانا اضافہ جاری ہے

سرد موسم  اور مہنگائی کے ستائی عوام کا کہنا ہے کہ وہ جائے تو کہاں جائے  چاہے  گرمی  ہو یا سردی عوام کو سکھ کا سانس نصیب ہی نہیں ہورہا  گرمی میں   بجلی غائب  اور سردی میں گیس غائب ۔

تشویش کی بات یہ ہے کہ ماہرین  اپنے ان خدشات کا اظہار کرچکے ہیں کہ  ملک میں گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں، جبکہ کچھ برسوں بعد گیس بالکل ہی ختم ہوجائے گی۔

مگر ایسا لگتا ہے  ہماری سیاسی قیادت کا سب سے بڑا مسٔلہ صرف اور صرف پاور پالیٹکس کی جنگ جیتنا ہے ۔ عوام کے مسائل سے کسی کی کوئی دلچسپی نظر نہیں آرہی ۔  اس سنگین ترین معاملے  کو ارباب اختیار کی توجہ درکار ہے، لیکن پرواہ کس کو ہے ۔

تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ عوامی  مسائل کا  ہماری سیاسی لیڈرشپ کو بلکل  احساس  نہیں ہے۔

 ایک جانب  مہنگائی کے سونامی نے  عوام کو عاجز کررکھا ہے تو دوسری جانب ملک میں جاری سیاسی بے چینی نے پورے ملک کو ہیجان میں مبتلا کر رکھا ہے ۔

اس پر مرے پر سو درے  رہی سہی کسر ایک بار پھر  گیس بحران  نے پوری کردی ہے۔

مجبوری کے عالم میں متبادل ذرائع استعمال کرنے کی وجہ سے  جہاں اخراجات بڑھ رہے ہیں وہاں ماحول اور جان کے لیے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں

وزیراعظم شہباز شریف اوران کی کابینہ کو اگر توڑ جوڑ اور عمران خان پر الزام تراشیوں سے فرصت مل جائے تو اس شدید گیس بحران کا نوٹس لیکر عوام کو ضرورت کے مطابق گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے عملی طور پر اقدامات کرلیں ۔

عوام ویسے ہی ہر طرف سے ستائی ہوئی ہے کم از کم وزیراعظم صاحب اس گیس لوڈشیڈنگ کے لیے تو کوئی ریلیف پیکج کا اعلان کردیں ۔

کیونکہ جب سے یہ  کوکومو حکومت آئی ہے صرف عوام کی بددعائیں ہی لے رہی ہے ۔

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *