راوا ڈیسک
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
انسانی ذہن جسم پر بہت سے طریقوں سے اثر انداز ہوتا ہے اگر آپ مثبت سوچ رکھیں تو جسم کا نظام درست رہتا ہے۔
منفی سوچیں، ٹینشن، غیر ضروری فکریں جسم کے نظام کو خراب کر دیتی ہیں اور بلڈ پریشر، السر، اور دل کی بیماریوں جیسے امراض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
آپ کے سوچنے کا انداز آپ کے جسم کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر کسی مریض کو کوئی بے اثر دوا (مثلاً میٹھی گولی، لال رنگ کا شربت) دی جائے اور اسے یہ یقین دلا دیا جائےکہ یہ دنیا کی بہترین دوا ہے اور اس کے مرض کا بہت بہتر علاج ہے تو اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ وہ دوا کھانے کے بعد اپنی حالت میں بہتری محسوس کرنے لگےگا۔
اس رجحان کو پلاسیبو ایفیکٹ کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ پلاسیبو ایفیکٹ اتنا پُر اثر ہوتا ہےکہ مریض پر اس فیک دوا کا اثر حقیقی دوا کی طرح کا ہوتا ہے
جدید طبی سائنس میں پلاسیبو ایفیکٹ کو بہت سنجیدگی سے سٹڈی کیا جاتا ہے۔
اگر کسی دوا کا کسی مرض پر اثر معلوم کرنا ہو تو یہ بات بہت اہم ہو جاتی ہے کہ اس دوا کے اثرات کو پلاسیبو ایفیکٹ سے الگ سٹڈی کیا جائے- چنانچہ سائنس دان جہاں اس دوا کی گولیاں تیار کرتے ہیں جسے سٹڈی کرنا مقصود ہو وہاں عین اسی شکل اور رنگ کی ایسی گولیاں بھی تیار کرتے ہیں جن میں کوئی دوا موجود نہ ہو۔
اس فیک دوا کو پلاسیبو کہا جاتا ہے اور اس ریسرچ پراسس کو ڈبل بلائنڈ اسٹڈی کہا جاتا ہے
بعض امراض ایسے ہیں جن میں پلاسیبو ایفیکٹ بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے یعنی یہ امراض پلاسیبو کے استعمال سے بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں-
ان امراض میں معمولی نزلہ زکام، الرجی، نسیان (یعنی بھولنے کی بیماری)، مردانہ کمزوری کے علاوہ پارکنسنز جیسی اعصابی بیماریاں بھی شامل ہیں
پلاسیبو ایفیکٹ سے بیماری کی علامات بہتر ہو جانے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر مریض کو یہ یقین ہو جائے کہ اس نے ایسی دوا کھا لی ہے کہ اس کا مرض ٹھیک ہو جائے گا تواس کی اینگزائٹی یعنی پریشانی اور سٹریس کم ہو جاتی ہے اور مریض پُرسکون ہو جاتا ہے
ایسا کرنے سے ایک تو جسم میں سٹریس ہارمونز کم ہو جاتے ہیں جس سے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہو جاتا ہے (سٹریس ہارمونز مدافعتی نظام کوکمپریس کر دیتے ہیں) اور دوسرے دماغ ڈوپامین نامی نیوروٹرانسمٹرخارج کرتا ہے جس سے اعصاب یعنی بہتر طور پر کام کرنے لگتے ہیں
ڈوپامین سے نیورونز کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے جس سے یادداشت بہتر ہو جاتی ہے (یہی وجہ ہے کہ نسیان کا مرض پلاسیبو سے وقتی طور پر ٹھیک ہو جاتا ہے) اور خاص طور پر موٹر نیورونز بہتر طور پر کام کرنے لگتے ہیں تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بچوں اور جانوروں میں بھی پلاسیبو ایفیکٹ کام کرتا ہے جو کلاسیکل کنڈیشننگ کی وجہ سے ہوتا ہے کہ اگر کوئی عمل دو تین دفعہ ہوا اور اس کا نتیجہ اچھا نکلا تو بچوں اور جانوروں کے دماغ لاشعوری طور پر اس عمل اور نتیجے کے درمیان ایک تعلق فرض کر لیتے ہیں جسےکنڈیشننگ کہا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر بچے کے پیٹ میں درد ہے اور ماں نے اسے دودھ کے بجائے کچھ اور پینے کو دیا (بچوں کو دوا کے تصور کا علم نہیں ہوتا لیکن انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ انہیں دودھ کےبجائے کچھ اور دیا جا رہا ہے) جس کے بعد درد ٹھیک ہو گیا تو بچہ اس چیز سے کنڈیشن ہو جائےگا یعنی اگر وہی چیز اسے دوبارہ دی جائے تو اس سے بچے کا درد ٹھیک ہو جائے گا خواہ وہ دوا پلاسیبو ہی کیوں نہ ہو یہ عین ممکن ہے کہ پہلی دفعہ بچے کے پیٹ کا درد صرف اس لیے ٹھیک ہو گیا کہ پیٹ کا درد عموماً چند گھنٹوں میں خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے
گویا پلاسیبو ایفیکٹ کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ کو شعوری طور پر یہ امید ہو کہ اس دوا سے آپ ٹھیک ہو جائیں گے۔ یہ امید لاشعوری بھی ہو سکتی ہے جسے کلاسیکل کنڈیشننگ کہا جاتا ہے
ہومیوپیتھی، دیسی ٹوٹکے، اکوپنکچر، ریکی، یہ تمام پلاسیبوایفیکٹ کی وجہ سے کام کرتے ہیں- آپ نے دوسرے لوگوں سے سن رکھا ہوتا ہے کہ فلاں طریقہ علاج اچھا ہے اس لیے اپ کو یہ یقین ہو جاتا ہے کہ وہ طریقہ علاج واقعی اچھا ہو گا
اس طرح آپ کا ذہن اپنے آپ کو پلاسیبو ریسپانس کے لیے تیار کر لیتا ہے- ہومیوپیتھی کی زیادہ تر دوائیں پلاسیبو ایفیکٹ کی وجہ سے ہی کام کرتی ہیں
کئی دواؤں کے سائنسی تجزیے سے یہ بارہا ثابت کیا جا چکا ہے کہ ان دواؤں میں سوائے پانی یا الکحل کے اور کچھ نہیں ہوتا- اس کے علاوہ ڈبل بلائنڈ سٹڈیز میں بارہا یہ ثابت کیا جا چکا ہے کہ ہومیوپیتھک دوائیں کام نہیں کرتیں۔ لیکن پلاسیبو ایفیکٹ کی وجہ سے ان کی مقبولیت قائم ہے
عمولی بیماریوں مثلاً نزلہ زکام، معمولی چوٹ، پیٹ کا درد، بدہضمی وغیرہ کے لیے ہومیوپیتھک دوائیں لینے میں کوئی ہرج نہیں ہے کیونکہ یہ بیماریاں ہیں یعنی آپ کوئی علاج نہ کریں تو بھی چند دن میں شفا حاصل ہو جاتی ہے- لیکن ایسے موذی مرض جو سیلف لمٹنگ نہیں ہیں اور علاج نا کیا جائے تو بڑھتے چلے جاتے ہیں ان کے لئے باقاعدہ علاج نا کرنا خودکشی کے مترادف ہے
کینسر، ذیابیطس، دل کی شریانوں میں بلاکیج وغیرہ ایسی بیماریاں ہیں جن کا علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری بگڑتی چلی جاتی ہے ان بیماریوں پر پلاسیبو ایفیکٹ نہ ہونے کےبرابر ہوتا ہے اور اگر پلاسیبو ایفیکٹ کی وجہ سے کچھ بہتری محسوس ہو بھی تو وہ محض نفسیاتی ہوتی ہے، اصل مرض میں کوئی کمی نہیں آتی-
اس وجہ سے ایسے امراض کے لیے جدید طبی علاج انتہائی ضروری ہے پلاسیبو ایفیکٹ مریض کا ’اعتقاد‘ بھی دوا یا علاج کے اثرات کا تعین کرسکتا ہے
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
راوا – پاکستانی خبریں | بین الاقوامی
روایت ہے پاکستان رواداری ہے پاکستان
راوا ہے ملک کی پہچان
باخبر باشعور پاکستان کے لیے راوا کے ساتھ رہیے
Inflation has been a persistent issue for the people of Pakistan, particularly during the holy month of #Ramzan. i… twitter.com/i/web/status/16391…
#Pakistan can handle this public health emergency and get closer to TB eradication with commitment and persistent f… twitter.com/i/web/status/16391…
#AtifAslam shared the news of the birth of his daughter in a heartwarming message. Referring to her little angel as… twitter.com/i/web/status/16391…
In a press conference, law minister Azam Nazeer Tarar stated that the government is ready to hold a ‘grand politica… twitter.com/i/web/status/16391…
On #Pakistan Day, President #ArifAlvi conferred civil awards on 135 citizens for their great achievements, public s… twitter.com/i/web/status/16391…
Your email address will not be published. Required fields are marked *