placebo effect pic_720 720x454

کیا آپ جانتے ہیں پلاسیبو ایفیکٹ کیا ہے ؟

40 views

انسانی ذہن جسم پر بہت سے طریقوں سے اثر انداز ہوتا ہے اگر آپ مثبت سوچ رکھیں تو جسم کا نظام درست رہتا ہے۔

منفی سوچیں، ٹینشن، غیر ضروری فکریں جسم کے نظام کو خراب کر دیتی ہیں اور بلڈ پریشر، السر، اور دل کی بیماریوں جیسے امراض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

آپ کے سوچنے کا انداز آپ کے جسم کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر کسی مریض کو کوئی بے اثر دوا (مثلاً میٹھی گولی، لال رنگ کا شربت) دی جائے اور اسے یہ یقین دلا دیا جائےکہ یہ دنیا کی بہترین دوا ہے اور اس کے مرض کا بہت بہتر علاج ہے تو اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ وہ دوا کھانے کے بعد اپنی حالت میں بہتری محسوس کرنے لگےگا۔

 اس رجحان کو پلاسیبو ایفیکٹ کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ پلاسیبو ایفیکٹ اتنا پُر اثر ہوتا ہےکہ مریض پر اس فیک دوا کا اثر حقیقی دوا کی طرح کا ہوتا ہے

Image result for placebo effect

جدید طبی سائنس میں پلاسیبو ایفیکٹ کو بہت سنجیدگی سے سٹڈی کیا جاتا ہے۔

اگر کسی دوا کا کسی مرض پر اثر معلوم کرنا ہو تو یہ بات بہت اہم ہو جاتی ہے کہ اس دوا کے اثرات کو پلاسیبو ایفیکٹ سے الگ سٹڈی کیا جائے- چنانچہ سائنس دان جہاں اس دوا کی گولیاں تیار کرتے ہیں جسے سٹڈی کرنا مقصود ہو وہاں عین اسی شکل اور رنگ کی ایسی گولیاں بھی تیار کرتے ہیں جن میں کوئی دوا موجود نہ ہو۔

اس فیک دوا کو پلاسیبو کہا جاتا ہے اور اس ریسرچ پراسس کو ڈبل بلائنڈ اسٹڈی کہا جاتا ہے

بعض امراض ایسے ہیں جن میں پلاسیبو ایفیکٹ بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے یعنی یہ امراض پلاسیبو کے استعمال سے بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں-

ان امراض میں معمولی نزلہ زکام، الرجی، نسیان (یعنی بھولنے کی بیماری)، مردانہ کمزوری کے علاوہ پارکنسنز جیسی اعصابی بیماریاں بھی شامل ہیں

Image result for placebo effect

 

پلاسیبو ایفیکٹ سے بیماری کی علامات بہتر ہو جانے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر مریض کو یہ یقین ہو جائے کہ اس نے ایسی دوا کھا لی ہے کہ اس کا مرض ٹھیک ہو جائے گا تواس کی اینگزائٹی یعنی پریشانی اور سٹریس کم ہو جاتی ہے اور مریض پُرسکون ہو جاتا ہے

ایسا کرنے سے ایک تو جسم میں سٹریس ہارمونز کم ہو جاتے ہیں جس سے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہو جاتا ہے (سٹریس ہارمونز مدافعتی نظام کوکمپریس کر دیتے ہیں) اور دوسرے دماغ ڈوپامین نامی نیوروٹرانسمٹرخارج کرتا ہے جس سے اعصاب یعنی بہتر طور پر کام کرنے لگتے ہیں

 

Image result for placebo effect

ڈوپامین سے نیورونز کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے جس سے یادداشت بہتر ہو جاتی ہے (یہی وجہ ہے کہ نسیان کا مرض پلاسیبو سے وقتی طور پر ٹھیک ہو جاتا ہے) اور خاص طور پر موٹر نیورونز بہتر طور پر کام کرنے لگتے ہیں تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بچوں اور جانوروں میں بھی پلاسیبو ایفیکٹ کام کرتا ہے جو کلاسیکل کنڈیشننگ کی وجہ سے ہوتا ہے کہ اگر کوئی عمل دو تین دفعہ ہوا اور اس کا نتیجہ اچھا نکلا تو بچوں اور جانوروں کے دماغ لاشعوری طور پر اس عمل اور نتیجے کے درمیان ایک تعلق فرض کر لیتے ہیں جسےکنڈیشننگ کہا جاتا ہے۔

Image result for flu fever

 

مثال کے طور پر اگر بچے کے پیٹ میں درد ہے اور ماں نے اسے دودھ کے بجائے کچھ اور پینے کو دیا (بچوں کو دوا کے تصور کا علم نہیں ہوتا لیکن انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ انہیں دودھ کےبجائے کچھ اور دیا جا رہا ہے) جس کے بعد درد ٹھیک ہو گیا تو بچہ اس چیز سے کنڈیشن ہو جائےگا یعنی اگر وہی چیز اسے دوبارہ دی جائے تو اس سے بچے کا درد ٹھیک ہو جائے گا خواہ وہ دوا پلاسیبو ہی کیوں نہ ہو یہ عین ممکن ہے کہ پہلی دفعہ بچے کے پیٹ کا درد صرف اس لیے ٹھیک ہو گیا کہ پیٹ کا درد عموماً چند گھنٹوں میں خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے

 

Image result for placebo effect

گویا پلاسیبو ایفیکٹ کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ کو شعوری طور پر یہ امید ہو کہ اس دوا سے آپ ٹھیک ہو جائیں گے۔ یہ امید لاشعوری بھی ہو سکتی ہے جسے کلاسیکل کنڈیشننگ کہا جاتا ہے

ہومیوپیتھی، دیسی ٹوٹکے، اکوپنکچر، ریکی، یہ تمام پلاسیبوایفیکٹ کی وجہ سے کام کرتے ہیں- آپ نے دوسرے لوگوں سے سن رکھا ہوتا ہے کہ فلاں طریقہ علاج اچھا ہے اس لیے اپ کو یہ یقین ہو جاتا ہے کہ وہ طریقہ علاج واقعی اچھا ہو گا

اس طرح آپ کا ذہن اپنے آپ کو پلاسیبو ریسپانس کے لیے تیار کر لیتا ہے- ہومیوپیتھی کی زیادہ تر دوائیں پلاسیبو ایفیکٹ کی وجہ سے ہی کام کرتی ہیں

کئی دواؤں کے سائنسی تجزیے سے یہ بارہا ثابت کیا جا چکا ہے کہ ان دواؤں میں سوائے پانی یا الکحل کے اور کچھ نہیں ہوتا- اس کے علاوہ ڈبل بلائنڈ سٹڈیز میں بارہا یہ ثابت کیا جا چکا ہے کہ ہومیوپیتھک دوائیں کام نہیں کرتیں۔ لیکن پلاسیبو ایفیکٹ کی وجہ سے ان  کی مقبولیت قائم ہے

 

Image result for placebo effect

 

عمولی بیماریوں مثلاً نزلہ زکام، معمولی چوٹ، پیٹ کا درد، بدہضمی وغیرہ کے لیے ہومیوپیتھک دوائیں لینے میں کوئی ہرج نہیں ہے کیونکہ یہ بیماریاں ہیں یعنی آپ کوئی علاج نہ کریں تو بھی چند دن میں شفا حاصل ہو جاتی ہے- لیکن ایسے موذی مرض جو سیلف لمٹنگ نہیں ہیں اور علاج نا کیا جائے تو بڑھتے چلے جاتے ہیں ان کے لئے باقاعدہ علاج نا کرنا خودکشی کے مترادف ہے

 

Image result for placebo effect

کینسر، ذیابیطس، دل کی شریانوں میں بلاکیج وغیرہ ایسی بیماریاں ہیں جن کا علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری بگڑتی چلی جاتی ہے ان بیماریوں پر پلاسیبو ایفیکٹ نہ ہونے کےبرابر ہوتا ہے اور اگر پلاسیبو ایفیکٹ کی وجہ سے کچھ بہتری محسوس ہو بھی تو وہ محض نفسیاتی ہوتی ہے، اصل مرض میں کوئی کمی نہیں آتی-

اس وجہ سے ایسے امراض کے لیے جدید طبی علاج انتہائی ضروری ہے پلاسیبو ایفیکٹ مریض کا ’اعتقاد‘ بھی دوا یا علاج کے اثرات کا تعین کرسکتا ہے

 

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *