راوا ڈیسک
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
ہوا کچھ یوں کہ مکی آرتھر کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بنانے کی ضد نے اس عہدے کو ہی ٹیم ڈائریکٹر کا نام دینے پر مجبور کردیا۔اب مکی آرتھر انگلینڈ میں بیٹھ کے آن لائن کوچنگ کریں گے اور ان کے معاونین یہاں پاکستان میں موجود ہوں گے۔ ان کے اسسٹنٹ کوچ اور بولنگ کوچ کے لئے یاسر عرفات اورگرانٹ بریڈ برن کا نام لیا جارہا ہے۔
مکی آرتھر کی کامیاب کوچنگ سے کسی کو انکار نہیں لیکن ان کی عدم دستیابی یا جسمانی عدم دستیابی کی صورت میں ان کا ورک فرام انگلینڈ جیسی شرائط پر تقررفی الحال تو سمجھ سے بالاتر ہے، ہوسکتا ہے کہ آگے جا کے اس کی حکمت ہماری سمجھ میں آجائے۔ پی سی بی کی پالیسیزاور فیصلوں کا تو یہی حال ہوتا ہے۔
کہا جاسکتا ہے کہ کوچ کے تقرر کے حوالے سے کم ازکم اس معاملے کا اونٹ تو ایک کروٹ بیٹھ گیا تاہم اس سار ے قصے کے دوران جو جو نام اور جوجو بیانات خبروں کی زینت بنتے رہے وہ بھی اپنی نوعیت کا ایک افسانہ ہے۔
پی سی بی کی جاری کردہ خبروں اور افواہات کے مطابق کافی ملکی اور غیر ملکی سابق کھلاڑیوں کو پاکستان ٹیم کا کوچ بننے کی دعوت دی گئی لیکن انہوں نے دور سے ہی معذرت کرلی۔اس درمیان ان کھلاڑیوں کے کچھ بیانات بھی سامنے آتے رہے جنہوں نے پہلے ہی کوچنگ کی دوڑ سے خود کو باہر رکھنے کا اعلان کردیا۔
اب بورڈ ان کی تقرری پر سوچ بھی رہا تھا یا نہیں، یہ کافی اندر کی بات ہے۔ ہم نے سوچا کہ لگے ہاتھوں ہم بھی اس کالم کے ذریعے اپنی عدم دستیابی کا اعلان کردیں کہ ہم نے تو صرف گلی کی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی ہے یا اپنے بچوں کو ان کے بچپن میں کچھ سکھایا ہوگا جو بڑے ہوکر انہوں نے شکریے کے ساتھ لوٹا دیا۔
اس لئے برائے کرم اتنی بڑی ذمہ داری یعنی قومی ٹیم کی کوچنگ کے لئے لوگ ہماری طرف نہ دیکھیں۔ہمارے کافی صحافی دوستوں نے بھی کہا ہے کہ ہماری طرف سے بھی معذرت کرلیں لیکن ان کے نام زیادہ ہیں اور جگہ کم۔
جن سابق کھلاڑیوں نے البتہ خود کو کوچ کے تقرر سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے، ان میں سے کچھ کے بیانات اتفاق سے ہمارے ہاتھ لگ گئے ہیں۔ کچھ باتیں تو انہوں نے میڈیا یا سوشل میڈیا پر ریلیز کردی ہیں لیکن کچھ نہیں کرپائے۔
وہ لکھتے لکھتے ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے اور کاغذ بھیگ گیا تھا، لیکن ہم نے اپنی سمجھ داری سے ان سطور کا بھی مطلب نکال لیا ہے۔ یہ سارے غیرسرکاری بیانات ہم آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔
چونکہ ان بیانات پر نام نہیں لکھے تھے تو ہم نے بھی نام کسی کا نہیں لکھا لیکن سمجھنے والے یقینا خود ہی سمجھ جائیں گے کہ کون کہہ رہا ہے اور کیوں کہہ رہا ہے۔
سب سے پہلے ہمارے ایک مایہ نازسپراسٹار نے کہا ہے کہ ”میں پاکستانی ٹیم کا کوچ نہیں بننا چاہتا کیونکہ میں تنقید اور مخالفت برداشت کرسکتا ہوں لیکن بدتمیزی نہیں۔آج کل تنقید کے نام پر بدتمیزی ہوتی ہے جس کے جواب میں مجھے زیادہ بدتمیز ہونا پڑے گا“
وہ آگے کہتے ہیں کہ ”آپ کو معلوم ہی ہے کہ میں اشتہارات اور ٹی وی شوز میں اتنا مصروف ہوتا ہوں کہ وقت کہاں نکال پاؤں گا کوچنگ کے لئے؟ ویسے بھی مجھے اگر کچھ سکھانا ہو تو بھارت جا کے وہاں کے نوجوانوں کو ٹپس دے دوں گا۔بھارت میں مقبولیت کے کمرشل فائدے چھوڑ کے بھلا ایسی جاب کوئی کیوں کرے جہاں ہمیشہ قوم کے نشانوں کی زد پر رہے؟”
ازل سے وائٹ بال کرکٹ کھیلنے والے سب سے پرانے نوعمر سپر اسٹار نے کہا ہے کہ”اپنی سماجی سرگرمیوں کے باعث میرے لئے کوچنگ کرنے کا ٹائم نہیں ہے۔ ویسے بھی پاکستان میں ٹیلنٹ تو ہے نہیں، اس لئے مجھے کبھی بھی ریٹائرمنٹ ختم کرکے واپس ٹیم میں شامل ہونا پڑسکتا ہے۔ ایسے میں کوچ اور کھلاڑی کی دہری ذمہ داری نبھاتا اچھا نہیں لگوں گا۔
دوسری بات یہ کہ میں بہت کم عمر ہوں۔ اتنی کم عمر کا کوچ کرکٹ شائقین کو بالکل پسند نہیں آئے گا۔”
ایک سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ”کوچ بننا بالکل میرے لئے فائدہ مند نہیں ہے کیونکہ سنا ہے کہ اس میں کام کرنا پڑتا ہے۔ آخری کوچنگ ٹیم کو دیکھ کے ایسا لگتاتو نہیں لیکن پھر بھی اگر یہ سچ ہے تو میں بھلا کام کیسے کروں گا، مجھے تو صرف باتیں بگھارنے کی عادت ہے۔
جب کھیلتا تھا تو بھی میچ مس زیادہ کرتا تھا اور نظر کم آتا تھا، پھر بھی ہوا پوری باندھ کے رکھتا تھا اور خبرو ں میں ہر وقت رہنے کی کوشش کرتا تھا چاہے اس کے لئے کسی ساتھی کھلاڑی کی پٹائی ہی کرنی پڑ جائے۔تو یہ کوچ ووچ کی بات رہنے دیں، البتہ کسی فلم میں اگر ہیرو کا رول ہو تو ضرور بتائیں ورنہ مجھ پر ہی فلم بنا لیں۔”
ایسے ہی ہمارے ایک مایہ ناز بیٹسمین ہیں جنہوں نے اپنے مختصر ترین کیرئیر میں اتنے رنز نہیں بنائے جتنے میچز کی کمنٹر ی کرچکے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ اگر کوچنگ آن لائن کرنی ہے تو مجھے بھی بتادینا۔
جب پوچھا گیا کہ آپ تو پاکستان میں موجود ہیں تو پھر آن لائن کوچنگ کا کیا مقصد؟ تو کہنے لگے ”میں صرف اسکرین پر دیکھ کے خامیاں اور خوبیاں بتا سکتا ہوں، خاص طور پر کراچی کے بیٹسمینوں کی۔ اگر گراؤمڈ میں تکنیک مجھے نظر آتی تو آج سچ مچ کا مایہ ناز بیٹسمین نہ ہوتا”
اسی طرح پاکستان کے لئے عالمی کپ جیتنے والے اسکواڈ میں شامل ایک مایہ ناز کھلاڑی نے بھی قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ سے واضح معذرت کرلی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ”یہ درست ہے کہ مجھے کافی سینئر کرکٹرزسے بہتر کرکٹ آتی ہے لیکن یہ بات بالکل مناسب نہیں ہوگی کہ مجھے ان پر ترجیح دی جائے، کیونکہ میں بہر حال کرکٹ کا نہیں ہاکی کا سابق کھلاڑی ہوں اور ہاکی میں ہی عالمی کپ جیت کے آیا ہوں۔“ ان کے جواب کے بعداسکواش کے شہنشاہ جہانگیر خان کو کرکٹ کا کوچ بنانے کی آفر پی سی بی کی طرف سے روک دی گئی۔
کچھ اور سابق کرکٹرز کی معذرتیں بھی ہمیں ملی ہیں لیکن ان سب کی نوعیت ایک ہی ہے۔ وہ سب یہ کہتے ہیں کہ ہمیں اتنی چھوٹی پوزیشنز میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، البتہ بورڈ کا چئیرمین وغیرہ بنانے کی بات ہے تو کھل کے کریں۔
ایک صاحب نے تو جوش میں آکے یہ بھی لکھ دیا کہ وہ فی الحال آئی سی سی کے سربراہ نہیں بن سکتے کیونکہ ان کی انگریزی ذرا گلابی ہے، شاید بعد میں غور کرنے پر انہوں نے آئی سی سی سربراہ کاٹ کے پاکستان کرکٹ کوچ لکھ دیا۔
ہنسی مذاق کی بات اپنی طرف، کوچ بننے کے جائز اور ناجائز امیدوار ہمارے ملک میں بہت ہیں لیکن شاید سب سے زیادہ ضرورت ہمیں قومی ٹیم یا پی ایس ایل فرنچائز کوچنگ کی نہیں بلکہ گراس روٹ لیول کوچنگ اور خواتین کے لئے خصوصی کوچنگ کی ہے۔
امید ہے کہ ہمارے ریٹائرڈ سپراسٹارز اس جانب بھی توجہ ضرور دیں گے۔ فی الوقت پی ایس ایل کا میلہ سجنے کو ہے تو باقی باتیں پس منظر میں چلی جائیں گی۔
کوچنگ کے معاملے کو اور اس مسئلے کو کہ ایشیاکپ کہاں ہوگا، بعد میں دیکھیں گے۔
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
راوا – پاکستانی خبریں | بین الاقوامی
روایت ہے پاکستان رواداری ہے پاکستان
راوا ہے ملک کی پہچان
باخبر باشعور پاکستان کے لیے راوا کے ساتھ رہیے
Inflation has been a persistent issue for the people of Pakistan, particularly during the holy month of #Ramzan. i… twitter.com/i/web/status/16391…
#Pakistan can handle this public health emergency and get closer to TB eradication with commitment and persistent f… twitter.com/i/web/status/16391…
#AtifAslam shared the news of the birth of his daughter in a heartwarming message. Referring to her little angel as… twitter.com/i/web/status/16391…
In a press conference, law minister Azam Nazeer Tarar stated that the government is ready to hold a ‘grand politica… twitter.com/i/web/status/16391…
On #Pakistan Day, President #ArifAlvi conferred civil awards on 135 citizens for their great achievements, public s… twitter.com/i/web/status/16391…
Your email address will not be published. Required fields are marked *