راوا ڈیسک
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
تحقیق کے مطابق علیحدگی اختیار کرنے والے خاندانوں کے بچوں پر شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ماہرین نفسیات نے اس ذہنی کرب کو ”ٹاکسک اسٹریس“ یعنی زہریلا دباﺅ قرار دیا ہے۔
طلاق سے معصوم بچوں کی زندگی میں بہت بڑی محرومی پیدا ہوجا تی ہے۔ قدرت نے انسانی زندگی کا نظام ہی کچھ ایسا مرتب کیا ہے کہ بچوں کو ماں اور باپ دونوں کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔
بچوں کی شخصیت کی تعمیر میں دونوں کا اپنا اپنا کردار اور حصہ ہوتا ہے۔ ماں کی ممتا کا کوئی نعم البدل نہیں ٹھیک اسی طرح باپ کی شفقت کا سایہ ماں نہیں بن سکتی۔
بچوں کو نہ صرف ماں اور باپ دونوں کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ ایسے والدین کی ضرورت ہوتی ہے، جو ایک دوسرے سے گہری محبت اور عزت کرتے ہوں۔
اس لیے بچوں کی پرورش کے لیے مثالی اور فطری ماحول یہ ہوتا ہے کہ ان کے والدین کے تعلقات آپس میں مثالی ہوں
بچوں کو ماں اور باپ دونوں کی محبت بھی درکار ہوتی ہے اور ’اس خوب صورت جوڑے کی مشترکہ محبت بھی درکار ہوتی ہے جو ان دونوں کے تعلقات پر منحصر ہوتی ہے
جو والدین چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑتے جھگڑتے ہیں یا معمولی مسئلوں پر اپنی انا کو لے کر ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں، معصوم بچوں پر وہ سب سے زیادہ ظلم ڈھاتے ہیں۔
ان کے بچپن کے خوش گوار اور پر مسرت دور کو زہر آلود کر دیتے ہیں، اور زندگی کے بالکل آغاز ہی میں، ان کی زندگی کا مزا کر کرا کر دیتے ہیں۔
طلاق کا فوری اثر تو یہ ہوتا ہے کہ بچوں کے اندر ماں یا باپ کو کھونے کا شدید احساس پیدا ہوتا ہے۔ وہ اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دے پاتے۔
بہت سے بچوں کا تعلیمی گراف اس کے بعد تیزی سے گرنا شروع ہو جاتا ہے اور بسا اوقات پھر بحال نہیں ہو پاتا۔
بہت سے بچے ماں باپ کے درمیان دْوری کے لیے خود کو ذمے دار سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ احساسِ جرم ان کے اندر منفی رجحانات پیدا کرتا ہے
بہت سے بچوں کا مزاج بدل جاتا ہے، وہ تنہائی پسند ہو جاتے ہیں اور سماج سے خود کا تعلق توڑ لیتے ہیں۔
کچھ بچے شدید غم کا شکار ہو جاتے ہیں اور زندگی کا مزا لینا چھوڑ دیتے ہیں۔ نا اْمیدی، مایوسی، اور منفی سوچ کے شکار ہو جاتے ہیں۔
ان کا دنیا کو دیکھنے کا زاویہ ہی منفی ہو جاتا ہے۔ اگر بچوں کی بدلتی کیفیات کا نوٹس نہ لیا جائے تو یہ اثرات معصوم بچے کے مزاج اور نفسیات پر دیر پااثرات مرتب کرنا شروع کردیتے ہیں۔
ایسے بچوں کا غصے پر قابو نہیں رہتا اور وہ ساری دنیا سے وہ نفرت کرنے لگتے ہیں۔
اس طرح کے خاندانوں کے بچےمعمولی باتوں پر تشدد پر اتر آتے ہیں جبکہ انتہائی صورتوں میں ایسے بچے معاشرے کے متشدد عناصر کے ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں۔
کچھ بچوں کے لاشعور پر ماں باپ کے تنازعات اور جدائی کا اثر یہ ہوتا ہے کہ وہ انسانی تعلقات میں محبت اور اعتماد کی قدروں پر بھی بھروسا کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
نہ وہ کسی سے محبت کر پاتے ہیں اور نہ کسی کی محبت کی قدر یا اس پر اعتماد کر پاتے ہیں۔ ایسے بچے خود بھی مستقبل میں خوشگوار ازدواجی زندگی کے لائق نہیں رہتے
ایک سروے کے مطابق طلاق یافتہ والدین کی بیٹیوں میں طلاق کی شرح دیگر عورتوں کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔
ایسے بچے ڈرگس یا نشہ وغیرہ کے زیادہ آسانی سے شکار ہوجاتے ہیں.
بعض بچوں میں مستقل نفسیاتی امراض، جیسے ڈپریشن ان کے اندر بلڈ پریشر، ذیابیطس وغیرہ جیسے دائمی جسمانی امراض کا بھی باعث بن سکتا ہے۔
ان بچوں کی تعلیم پر دیر پااثرات تو بہت عام ہیں۔ وہ تعلیم پر دھیان نہیں دے پاتے،اس کا اثر ان کے مستقبل پر پڑتا ہے۔
والدین سے جدائی کی صورت حال بچوں کی ذہنی نشو و نما کو سست کر دیتی ہے۔
ایسے حالات کے حامل بچے اپنی عمر کے بقیہ بچوں سے ہر میدان میں قدرے پیچھے دکھائی دیتے ہیں۔ ان بچوں کو عملی میدان میں آگے بڑھنے کے لیے غیرمعمولی کوشش کرنا پڑتی ہے
اس طرح طلاق دینے یا لینے سے پہلے شوہر اور بیوی کو ان سب اثرات کا اندازہ کرنا چاہیے۔
ثالثی کرنے والوں اور کونسلر کی ذمے داری ہے کہ وہ شوہر اور بیوی کو ان سب باتوں سے آگاہ کرے اور ان کو احساس دلائے کہ وہ کتنا بڑا فیصلہ کرنے جارہے ہیں اور اس کے کتنے منفی نتائج ان کے بچوں پر پڑ سکتے ہیں
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
راوا – پاکستانی خبریں | بین الاقوامی
روایت ہے پاکستان رواداری ہے پاکستان
راوا ہے ملک کی پہچان
باخبر باشعور پاکستان کے لیے راوا کے ساتھ رہیے
Error: Could not authenticate you.
Your email address will not be published. Required fields are marked *