27 feb 19 rava page news design_720 720x454

ستائیس فروری 2019 : مودی تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

72 views

پاک فضائیہ کی جانب سے بھارت کے ناپاک عزائم کو مٹی میں ملانے  کے چار سال مکمل ہوگئے ہیں۔ پاکستانی شاہینوں نے بھارتی جارحیت کا صرف منہ توڑ جواب ہی نہیں دیا تھا بلکہ ایک بار پھر اپنی جانباز صلاحیتوں، مشاقی اور مہارت  کی دھاک بھی بٹھاکر ثابت کیا تھا کہ کیوں پاک فضائیہ کو SECONDTONONE کہا جاتا ہے ۔ 

راوا اسپیشل

27 فروری 2019 کو بھارت نے سرحدی خلاف ورزی کی کوشش کی تو اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ  اس کے لیے سرحد پار کیسا سرپرائز انتظار کررہا ہے ۔

پاک فضائیہ کے  شاہینوں نے بھارتی دراندازی کا  بھرپور جواب دیتے ہوئے نہ صرف  بھارتی فضائیہ  کے دو طیارے مار گرائے بلکہ  ان کے  ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا تھا ۔

مودی  سرکار کو اس خطے کا امن ایک آنکھ نہیں بھاتا ہے اور اس کی مسلسل کوشش یہی رہتی ہے کہ وہ پاکستان کے کوئی نہ کوئی مس ایڈوینچر کرے ۔ تاہم مودی سرکار کو اس حقیقت کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ پاکستان کے سیاسی حالات میں اتار چڑھاؤ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستانی افواج اپنے ملک کے دفاع سے غافل ہوجائینگی ۔

مزید پڑھیں :

قابل ستائش فروری: نو بیس سے نو پینتالییس تک کا فاصلہ

14فروری2019 کو بھارتی فوج نے پلوامہ کے مقام پر ایک جعلی حملے میں اپنے  40فوجیوں کو بم  دھماکے سے اڑا دیا تھا اور حسب معمول اس جعلی حملے کا  الزام پاکستان کے سرتھوپ دیا تھا۔

جبکہ ان چالیس فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے پاکستان پر حملہ کرنے کی دھمکیاں بھی دی تھیں ۔

26فروری کو رات کی تاریکی میں بھارتی فضائیہ نے سرجیکل اسٹرائیک کے  دوران 12میراج 2000لڑاکا طیاروں سے حملہ کیا ۔واضح رہے کہ  یہ میراج 2000لڑاکا طیارے جدید ترین اسرائیلی ساخت پوپ آئی مزائل سے لیس تھے۔

مزید پڑھیں :

کیا پاک فضائیہ بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی طاقت اورجدیدیت کا جواب دیگی؟

بھارتی فضائیہ  پاک بھارت سرحد عبور کر کے بالاکوٹ کے مقام پر گھس آئی لیکن  پا ک فضائیہ نے اپنے مدافعتی لڑاکا طیارے فضا میں بلند کئے جن سے گھبرا کر بھارتی لڑاکا طیارے اپنے میزائل گرا کر پسپا ہوکر بھاگنے پر مجبور ہوئے ۔

بھارتی فضائیہ کے اناڑی پن کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کا ایک  میزائل بھی کسی نشانے پر نہیں  لگا  بلکہ صرف چند چیڑ کے درخت تباہ ہوئے اور کچھ  کوے ان کے اس حملے کا نشانہ بن سکے ۔

 پاکستانی فضائیہ چاہتی تو اسی وقت جوابی حملہ کرسکتی تھی  لیکن  پاکستان کو درست وقت پر دشمن کو سرپرائز دینا تھا ۔

جب صبح  ہوئی تو بھارتی میڈیا انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے  یہ شیخیاں بگھار رہا تھا کہ ہم نے دشمن کے گھر گھس کر اسے کاری ضرب لگائی۔جہادی دشت گردی کا ٹریننگ کیمپ تباہ کر دیا جس میں 350جہادی مارے گئے۔

تاہم ابھی بھارتی  میڈیا کا بڑ بولا پن جاری ہی تھا  کہ پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے دن کی روشنی میں مقبوضہ کشمیر کے کورہیڈ کوارٹر کی عمارت کو اپنا ہدف بنایا۔ چونکہ پاکستان دشمن کو صرف سبق سکھانا چاہتا تھا، ا س نے کورہیڈ کواٹر کا نشانہ باندھ کر پھر اپنے حملے کا رخ عمارت کے ملحقہ خالی فٹ بال کے میدان کی جانب کردیا۔

بھارتی فوج کی بہادری کا تو یہ عالم تھا کہ حملے کے وقت بھارتی کور کمانڈر اپنے سینئر افسروں سمیت میٹنگ میں مصروف تھے۔ دھماکے کی آواز سے گھبرا کر کورکمانڈر اور باقی کمانڈ نے میز کے نیچے چھپ کر پناہ لی۔

دھماکوں کی شدت سے عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ میز کے نیچے چھپے ہوئے بھارتی سورماؤں کو ان شیشے کی کرچیوں سے خراشیں بھی  آئیں۔

مزید پڑھیں :

قابل ستائش فروری :بھارتی ایئر فورس کو مگ کے بعد تیجس کا جھٹکا

بھارتی فضائیہ  کو اندازہ ہی نہیں تھا  کہ پاک فضائیہ کا سرپرائز اس قدر منہ توڑ ہوگا کہ وہ نہ صرف  بھارت  کے ہائی پرفائل ٹارگٹس کو لاک کردینگے ۔ بلکہ حملہ بھی دن کی روشنی کرکے اپنے  کرگس صفت دشمن کو بتائینگے کہ اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی۔

اس دن دیہاڑے   حملے سے بو کھلائی بھارتی فضائیہ نے اپنی بدقسمتی کو آواز دیتے ہوئے شاہینوں سے مقابلے کی خاطر اپنے لڑاکا طیاروں کو  فضا میں بلند کیا اور بے وقوفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  بھارتی فضائیہ  نے وہ غلطی کی جس کا جواب ان کے پاس نہیں ہے ۔

بھارتی فضائیہ نے پاکستانی سرحد کی دراندازی کرتے ہوئے سرحد پار کرلی  پاک فضائیہ کے شاہین تو اسی موقع کے انتظار میں تھے اور انہوں  نے بن بلائے مہمانوں کا   پر جوش استقبال کا انتظام کیا ہوا تھا ۔

جتنی دیر میں بھارتی فضائیہ اپنے ہوش حواس بحال کرتی اتنی ہی دیر میں پاک فضائیہ کے شاہین بھارتی فضائیہ کے ایکSU-30اور ایکMiG-21 لڑاکا طیارے کومار گراچکے تھے ۔جب کہSU-30کا پائلٹ طیارے کے ساتھ ہی جل کر بھسم ہوگیا۔ اس کا ملبہ بھارتی علاقے میں گرا۔

جبکہ یہی نہیں پاک فضائیہ نے  MiG-21کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ گرفتار کر لیاتھا

 پاک فضائیہ کے شاہین اس وقت ایسی شاندار جنگی  پوزیشن میں تھے کہ چاہتے تو  وہ نصف درجن بھارتی لڑا کا طیارے مار گراتے اور بھارتی فضائیہ منہ دیکھتی رہ جاتی ۔

مزید پڑھیں :

اعصاب کی جنگ پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن کا ایجنڈا کیا ہے

تاہم پاکستان کا مقصد صرف  مودی سرکار اور ریاست بھارت کو سبق سکھانا تھا اور یہ بھی کہ پاکستان ہمیشہ امن مفاہمت چاہتا ہے اور خطے کی سلامتی کے لیے پاکستان نے اس وقت بھی انتہائی سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو مزید کشیدہ کرنے سے گریز کیا ۔

مصیبت جب بھی آتی ہے تو اپنے  ساتھ کم بختی اور بدبختی بھی لاتی ہے  یہی اس وقت ونگ کمانڈرابھنندن (جو اب ریٹائر ہوچکے ہیں )  کے ساتھ ہوا ۔

اپنے طیارے کی تباہی کے بعد جب ابھینندن  پیراشوٹ کے ذریعہ زمین پر  اترے  تو ان کو لگا کہ  وہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں ہیں۔ ان کی زخمی حالت دیکھ کر  کچھ  گاؤں والے جب ان کے  قریب آئے تو  ابھی نندن نے ’’جئے ہند‘‘کا نعرہ لگادیا۔

’’جئے ہند‘‘ کا نعرہ سننے کے بعد  گاؤں  والوں نے غصے میں ابھی نندن کی اچھ خاصی  پٹائی کردی ،عین اسی لمحے پاکستان  فوج کا ایک دستہ وہاں پہنچ گیا جس نے ان کی گاؤں والوں سے جان بچائی۔

پاکستان کے ظرف کا اس سے اندازہ لگایا  جاسکتا ہے کہ ابھی نندن دشمن فوج کا پائلٹ  تھا جو ہماری سرحدوں میں ہمیں نقصان پہنچانے کی غرض سے آیا تھا۔

لیکن اس  جنگی قیدی کے ساتھ بھی  پاک فوج نے پاکستانیوں کی روایتی میزبانی نبھائی اور ابھی نند ن نے اس کا اعتراف   ٹی وی انٹرویو میں کیا۔

ابھی نندن چائے کا کپ ہاتھ میں تھامے ٹی وی پر یہ کہتے نظر آئے کہ Tea is Fantastic

مزے کی بات یہ  یہ ہے کہ پاک فوج کی مہمان نوازی اور چائے کی پیالی بھارتی فضائیہ کو بہت مہنگی پڑی۔ ان کا  مگ31-لڑاکا طیارہ اورSU-30 لڑاکا طیارہ تو تباہ ہی ہوا لیکن جو بھارتی فضائیہ کی ڈیفینس لائن کا امیج تباہ ہوا اس کی قیمت چکانا ان کے لیے بہت مشکل ہے ۔

ابھی نندن کو پاکستان نے جلدہی بھارت کو  واپس کر دیا۔ مگر بھارت کو  پاکستان کے ہاتھوں یہ سبکی کہاں  برداشت  تھی۔

بھارت  نے اپنا  منفی پراپگینڈا جاری رکھا اورایک نیا کھاتا کھولا  کہ ابھی نندن نے  اپنے طیارے مگ21 سے پیراشوٹ کے ذریعہ چھلانگ لگانے سے قبل  پاک فضائیہ کا جدیدترین F-16لڑاکا طیارہ مارگرایا تھا۔

بھارتی میڈیا نے ایک بار بھر اپنی فضائیہ کی  جھوٹی تعریفوں کے پل باندھنا  شروع کردئیے اور اپنے ٹی وی چینلز پر  ایک تباہ شدہ طیارے کا ملبہ اورا نجن کے فوٹیجز نشر کرنا شروع کردئیے اور کہنا شروع کردیا یہ  اس F-16کا ملبہ ہے  جسے ابھی نندن نے مارا گرایا۔

ظاہر ہے کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے بھارتی میڈیا کا یہ چھوٹ اس وقت چاک ہوا جب  بھارتی دفاعی ماہر نے  اس مبینہ  ملبے  کی  تصاویردکھتے ہی انکشاف کیا کہ یہ  مگ21 کا ملبہ ہےF-16کا نہیں۔

ادھر امریکہ میں بھی تشویش کی لہر دوڑگئی کہ ایسا کیسے ممکن ہے مگ 21 جیسا پرانا طیارہ جدیدترینF-16 کو کیسے مارگرسکتا ہے ۔

یہ مفروضہ  نہ صرف امریکی دفاعی ماہرین بلکہ  F-16طیارہ ساز کمپنی کے لیے بھی نہ صرف حیران کن تھا بلکہ پریشان کن تھا کیونکہ اگر ایسا ممکن تھا  کہ اگر کوئی مگ 21 کسی F-16 کو گرانے کی دفاعی صلاحیت رکھتا ہے تو پھر  F-16 طیارے کی دفاعی استعدادکار پر کئی کڑے سوال توبنتے ہی تھے۔

اسی لیے  امریکہ اپنے  دفاعی ماہرین کی دو مختلف ٹیمیں پاکستان روانہ کیں کہ وہ بھارت کے اس  الزام کی خود تفتیش کریں۔

پاکستان کے ہاتھوں ہمیشہ بھارت کی ذلت ہی  لکھی ہے اورپاکستان نے بھارت کے اس جھوٹے دعوے کے دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا

پاک فضائیہ نے اپنے پاس موجود تمامF-16ان ماہرین کوگنوادئے جو تعداد میں مکمل ہیں ۔ درحقیقت   پاکستان کا کوئیF-16تباہ ہونا دور کی بات کسی طیارے پر کوئی خراش  تک نہیں آئی ۔

جھوٹے کو اس کے گھر تک چھوڑ کر آنے پر عمل کرتے ہوئے  پاک فضائیہ نے ابھی نندن کے مگ21-لڑاکا طیارے کے ملبے سے  میزائل ایکRack اور پوڈ ٹی وی پرٹیلی کاسٹ کردئیے ۔

 مگ21-چار میزائلوں سے لیس تھا اور ان میں سے ایک بھی داغا نہیں گیا تھا

بھارت کے جھوٹ پر جھوٹ ایک کے بعد پکڑے گئے  ان کے  دفاعی ماہرین نے بھارتی فضائیہ کو آڑے ہاتھوں لیکر ان سے ان کی دفاعی حکمت عملی اور پائلٹس کی تربیت کے حوالے سے بہت ہی سخت قسم کے سوال پوچھنا شروع کردئیے ۔

لیکن شاباش ہےمودی سرکار پر جس نے اپنی عوام کو بے وقوف بنانے کا  ایجنڈہ جاری رکھا  اورمزے کی بات 15اگست سال 2021کوبھارتی یوم آزادی کے موقع پر F-16لڑاکا طیارہ مارگرانے کے عوض اعلیٰ فوجی اعزاز سے نوازا ۔

وہ طیارہ جو ابھینندن نے کبھی نہیں گرایا جس کی تصدیق دنیا نے بھی کی لیکن مودی سرکار کو کہاں یاد رہتا ہے ۔

لیکن مودی سرکار اور بھارتی فضائیہ کو تاریخ کا یہ سبق یاد رہیگا کہ پاکستان کی چائے پینے کا ایڈونچر نہ صرف طیارہ تباہ کرنے کی صورت میں نکلتا ہے بلکہ اس کے لیے پاکستان کا جنگی قیدی بھی بننا پڑتا ہے ۔

مصنف کے بارے میں

راوا ڈیسک

راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your email address will not be published. Required fields are marked *