راوا ڈیسک
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
جب ہاردیک پانڈیا نے یہ کہا تھا کہ بھارت چاہے تو کسی بھی ٹورنامنٹ میں اپنی تین ٹیمیں اتار دے تو ان کا مطلب کچھ اور تھا۔ وہ شاید اپنے ملک میں موجود ٹیلنٹ پول کی وسعت کو بڑھ چڑھ کے بیان کررہے تھے۔ یہ اور بات کہ ا س کے بعد بھارت کے لئے کسی بھی ٹورنامنٹ میں ایک بھی ڈھنگ کی ٹیم اتارنا مشکل ہورہا ہے اور2018کے بعد سے وہ عالمی یا ایشائی سطح پر کسی بھی فائنل تک میں پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
ان کی ٹیم فارغ وقت میں اتنے تجربات کرتی ہے کہ اپنی بہترین الیون کے بارے میں کنفیوز ہوجاتی ہے۔بہر حال ہر ٹیم اچھے برے ادوار سے تو گزرتی ہی ہے لیکن بھارت کا مسئلہ کچھ اور ہے۔
پانڈیا تو کرکٹ کے میدان میں اترنے والی ٹیم کی بات کررہے تھے لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ بھارت کرکٹ کا ہر مقابلہ تین ٹیموں سے کرتا ہے۔ ایک تو وہ ہے جو میدان میں کھیلتی ہے۔ دوسری ٹیم کی حیثیت ان کے میڈیا کو حاصل ہے جو کسی بھی اہم ایونٹ سے قبل بھارت کو فاتح قرار دے دیتا ہے۔
یہ میڈیا چاہے تبصروں کی شکل میں ہو، پروموشنل ویڈیوز ہوں یا بھارت میں بننے والے لاؤڈ اور مبالغہ آرائی سے بھرپور اشتہار، وہاں بولی ووڈ کے گلیمر اور کرکٹرز کی شہرت کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔ فلمی انداز کی دیوانی قوم کو انتہائی فلمی اسٹائل میں یہ یقین دلا دیا جاتا ہے کہ آنے والا ایونٹ بھارت جیتے گا نہیں بلکہ جیت چکا ہے، بس رسمی کارروائی باقی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شکست کے بعد بھارت میں ٹی وی سیٹ توڑے جاتے ہیں اور کھلاڑیوں کے گھروں پہ پتھراؤ ہوتا ہے۔
مثلاً اس ایشیا کپ کو ہی دیکھ لیں۔ گروپ میچ میں پاکستانی فاسٹ بولرز کے ہاتھوں ٹاپ آرڈر کی درگت بنوانے کے بعد بھی بھارتی سابق کھلاڑی اپنی قوم کو یہ یقین دلا رہے ہیں کہ بارش نہ ہوتی تو یہ میچ وہ جیت جاتے۔
اب ذرا دیکھیں کہ پاکستان کی ٹیم اس وقت ون ڈے انٹرنیشنلز کی عالمی رینکنگ میں نمبر ون ہے۔ اس کے تین کھلاڑی عالمی رینکنگ کے ٹاپ سات بیٹسمین میں شامل ہیں لیکن بھارتی میڈیا کا یہ خیال ہے کہ وہ بآسانی پاکستان کو زیر کرلیں گے، بس ذرا میچ کھیلنے کی دیر ہے۔ مقابلہ سخت ہے، کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن حوصلہ افزائی اور مبالغہ آرائی کا فرق نہ بھارتی میڈیا سمجھتا ہے اور نہ اس کے کھلاڑی۔
ابھی بھی ان سطور کے لکھے جانے تک صورت حال یہ ہے کہ پاکستا ن سپر فور مرحلے کا پہلا میچ بہترین مارجن سے بنگلہ دیش کے خلاف جیت کے فائنل میں ایک قدم رکھ چکا ہے
دنیا ان کے نمبر ون ٹیم ہونے کی مدح سرائی کررہی ہے لیکن بھارتی چینلز کے اشتہار، تبصرے اورپروموز ایشیا کپ کی سرے سے بات ہی نہیں کررہے۔وہ تو یہ کہنے میں مصروف ہیں کہ عالمی کپ میں بھارت کے علاوہ اور کس کے جیتنے کے چانسز ہیں؟
بھارتی میڈیااور کھلاڑیوں کی قبل از وقت خوش فہمیاں بے بنیاد نہیں ہیں۔ رواں صدی میں بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی کمرشل حیثیت کی وجہ سے دنیا کے طاقتور ترین بورڈ ہونے کی پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ وہ جو چاہتے جیسا چاہتے ہیں ویسے ہی آئی سی سی سے کرواتے ہیں۔ ہر دوسرا ٹورنامنٹ بھی خود کروالیتے ہیں اور بوری بھر کے سیریز بھی ہوم گراؤنڈ پہ شیڈول کروالیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دو بار سے وہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کا فائنل کھیل رہے ہیں۔ یعنی ایک ایسی چیمپئین شپ جس میں افغانستان، آئر لینڈ اور زمبابوے جیسی ٹیموں کو ٹیسٹ اسٹیٹس رکھنے کے باوجود کوئی سیریز کھیلنے کا سرے سے موقع ہی نہیں ملتا ہے، وہاں بھارت ہوم ایڈوانٹیج اٹھا اٹھا کے پوائنٹس بناتا رہتا ہے۔
بھارت کا دوسرا غرور آئی پی ایل ہے جہاں پاکستان کے علاوہ دنیا بھر کے کرکٹرز کو منہ مانگے پیسے دے کر کھلایا جاتا ہے اورنتیجے کے طور پر ان بورڈز کا منہ بھارت کی دیگر زیادتیوں پر بند ہوجاتا ہے۔آئی پی ایل کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حتمی معیار کہا جاتا ہے۔اب یہ الگ بات ہے کہ اس ایونٹ کے شروع ہونے کے بعد سے بھارت کوئی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
اب آجائیں ایشیا کپ 2023کی طرف۔ پاکستان نے اس ٹورنامنٹ کی میزبانی2020میں کرنی تھی لیکن پہلے کرونا وائرس کے باعث اور پھر ملتوی ہونے والے دیگر ایونٹس کے جلدی جلدی شیڈول ہونے کے باعث یہ ٹورنامنٹ تاخیر کا شکار ہوتے ہوتے 2023تک آگیا۔
اس دوران 2021میں جے شاہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر منتخب ہوچکے تھے۔انہوں نے اچانک اکتوبر 2022میں یہ شوشا چھوڑا کہ بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جاسکتی اس لئے ایشیا کپ کہیں اور شفٹ کیا جائے گا۔اس پر مہینوں بحث ہوئی۔
پاکستان نے یہ بھی کہا کہاکہ اگر بھارت ایشیا کپ کے لئے پاکستان نہیں آیا تو پاکستان عالمی کپ کے لئے بھارت نہیں جائے گا۔
ایشیا کپ کے پاکستان کے علاوہ کہیں اورشیڈول کرنے پر پاکستان نے ایشیا کپ کے بھی بائیکاٹ کی دھمکی دے دی۔ خیر ایک طویل اور سرد جنگ کے بعد طے یہ پایا کہ پاکستان اپنی میزبانی کے حقوق برقرا رکھے لیکن ٹورنامنٹ کے کچھ میچز، خصوصاً بھارت کے میچز کسی اور ملک میں رکھ دیئے جائیں۔واضح رہے کہ اس دوران بھارت کے علاوہ دنیا کی ہر ٹیم بشمول انگلینڈ، آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ پاکستان کا کامیاب دورہ کرکے جاچکی تھی اور کسی کو کوئی سیکوریٹی پرابلم نہیں ہوا تھا۔
نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان نے متبادل مقام کے طور پر متحدہ عرب امارات کا نام تجویز کیا لیکن جے شاہ نے بہانہ کیا کہ وہاں گرمی ہوگی۔
انہوں نے سری لنکا کو متبادل مقام قرار دیا جبکہ خود سری لنکا والوں نے خبردار کیا کہ سال کے اس حصے میں بارشیں ٹورنامنٹ متاثر کریں گی۔
تاہم جے شاہ نے کسی کی نہ سنی اور ہائبرڈ ماڈل میں ایشیا کپ کے اصلی میزبان پاکستان کو چار اور سری لنکا کو نو میچز کی میزبانی مل گئی۔ان حالات میں پاکستان کو سرے سے میزبانی سے ہی دستبردار ہوکے اپنی باری آگے کروالینی چاہئے تھی لیکن یہ ایک الگ بحث ہے۔بات یہ ہے کہ جے شاہ کا ایشیا کپ سے کھیلنا یہاں بھی ختم نہیں ہوا۔
ایشیاکپ شروع ہوا اور سری لنکا میں کھیلے گئے میچز بارش سے متاثر ہوئے۔ہائی پروفائل پاک بھارت مقابلہ بارش کے باعث پورا نہ ہوسکا اور پوری دنیا سے اس پر تنقید ہوئی۔مقام تبدیل کرنے کے مطالبات ہوئے۔ایک بار پھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ میچز پاکستان ہی منتقل کردیئے جائیں لیکن بھارت کی ناک جے شاہ پر مکھی نہ بیٹھی۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات کا آپشن بھی مسترد کردیا اور سری لنکا میں کھیلے جانے والے بقیہ میچز یعنی سپر فور کے پانچ میچز اور فائنل کولمبو سے سری لنکا کے جنوبی شہر ہمبنٹوٹا منتقل کرنے کا اعلان کیا۔ابھی مؤرخ یہ فیصلہ لکھنے بھی نہ پائے تھے کہ جے شاہ نے یہ میچز کولمبومیں ہی رہنے کا بھی فیصلہ سنا دیا کہ موسم اب بہتر ہوگیا ہے۔
اب سپر فور کا پہلا میچ لاہور میں ہوچکا ہے۔باقی پانچ میچز میں دو دن باقی ہیں لیکن کسی کو پتہ نہیں کہ یہ کولمبو میں ہوں گے یا ہمبنٹوٹا میں۔
ایک نہایت اہم ٹورنامنٹ کے شیڈول سے جے شاہ لٹو کی طرح کھیل رہے ہیں۔یہ بات ان کی سیاسی اور پیشہ ورانہ نادانی اور ذہنی ناپختگی کی مظہرہے۔
کرکٹ ڈپلومیسی کے حوالے سے بھارت کی سیاسی من مانی اپنے عروج پہ ہے۔ایسا کب تک چلتا رہے گا یہ تو آنے والا وقت بتائے گا
لیکن فی الحال ہم یہی تجویز دے سکتے ہیں کہ جے شاہ جیسے ذہنی بچوں کو کھیلنے کے لئے ایشیا کپ جیسی چیزیں نہ دی جائیں بلکہ ان کو ایک کھلونے والا چائے کا کپ دلا دیں تاکہ وہ کونے میں بیٹھ کے اس سے کھیلتے رہیں اور دنیائے کرکٹ متاثر نہ ہو۔
راوا آن لائن نیوز پورٹل ہے جو تازہ ترین خبروں، تبصروں، تجزیوں سمیت پاکستان اور دنیا بھر میں روزانہ ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے
راوا – پاکستانی خبریں | بین الاقوامی
روایت ہے پاکستان رواداری ہے پاکستان
راوا ہے ملک کی پہچان
باخبر باشعور پاکستان کے لیے راوا کے ساتھ رہیے
Error: Could not authenticate you.
Your email address will not be published. Required fields are marked *